ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال میں ہونے والے قتل عام کے بعد آج روس بھر میں قومی یوم سوگ منایا گیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کی رات ماسکو میں دہشت گردوں نے کنسرٹ ہال میں اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس میں اب تک 133 افراد ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہو گئے۔

فوجی کپڑوں میں ملبوس 10 حملہ آور نے کنسرٹ ہال کی عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی تھی اور پھر گرینیڈ پھینک دیا تھا، حملے میں اب تک 133 افراد ہلاک جبکہ 185 زخمی ہو چکے ہیں، اس حملے کی ذمہ داری داعش گروپ نے قبول کی۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین فرار ہونے کی کوشش کرنے والے چار مسلح افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ الزام ان پر ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ولادیمیر پیوٹن نے حملے پر اپنے پہلے عوامی ریمارکس میں داعش کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے والے بیان کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔

داعش نے ہفتے کے روز ٹیلی گرام پر لکھا کہ یہ حملہ اسلام سے لڑنے والے ممالک کے ساتھ بڑھتی ہوئی جنگ کے پیش نظر مشین گنوں، ایک پستول، چاقو اور فائر بموں سے لیسداعش کے 4 جنگجوؤں نے کیا ہے۔

یہ روس میں تقریباً دو دہائیوں میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔

روسی حکام کو خدشہ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ 100 سے زائد زخمی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

بڑے جرائم کی تحقیقات کرنے والی روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ امدادی کارکن ہفتے کے روز بھی جلی ہوئی عمارت سے لاشیں نکال رہے تھے۔

ہنگامی حالات کی وزارت نے اب تک متاثرین میں سے 29 کے نام بتائے ہیں، آگ نے شناخت کے عمل کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

وزارت نے اتوار کو آگ لگنے سے تباہ شدہ ڈھانچوں اور صاف ملبہ کو ہٹانے کے لیے بھاری سامان کی جائے وقوعہ پر پہنچنے کی ایک ویڈیو پوسٹ کی۔

دریں اثنا، پوپ فرانسس نے اتوار کو فائرنگ کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ناپسندیدہ فعل قرار دیا اور کہا کہ ان کی دعائیں متاثرین کے ساتھ ہیں۔

سینٹ پیٹرز اسکوائر میں پام سنڈے ماس کے بعد پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ میں ماسکو میں ہونے والے گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے لیے دعاگو ہوں، رب ان کے اہل خانہ کو تسلی دے اور ان لوگوں کے دلوں کو بدل دے جو خدا کو ناراض کرنے والی یہ غیر انسانی حرکتیں کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں