پنجاب کے شہر سرگودھا اور فیصل آباد میں پتنگ کی ڈور سے 2 ہلاکتوں کے بعد پنجاب پولیس نے پتنگ بازی کے خلاف صوبے بھر میں کریک ڈاؤن تیز کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بڑے ڈیلر پتنگیں، دھاتی ڈور اور منشیات فروخت کر رہے، رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سینکڑوں ویب سائٹس ممکنہ خریداروں تک پہنچنے کے لیے غیر قانونی کاروبار کر رہی ہیں۔

ایک نوجوان کی ایک حالیہ ویڈیو کلپ جس کے گلے پر گہرا زخم آیا ہے اس خطرناک کھیل کو منظر عام پر لایا ہے جہاں وہ خون میں لت پت ہے۔ نوجوان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی حالیہ ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ نوجوان کے گلے پر گہرا زخم ہے اور وہ خون سے لت پت ہے، نوجوان موقع پر ہی انتقال کرگیا۔

اسی طرح سرگودھا میں پتنگ کے باعث ایک اور بچے کی ہلاکت نے پنجاب پولیس میں تشویش کی لہر دوڑادی۔

مریم نواز نے اجلاس بلا لیا

پتنگ کی ڈور سے ہونے والے دونوں واقعات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے امن و امان اور جرائم کی صورتحال پر اجلاس بلا لیا۔

مریم نواز نے کیمیکل سٹرنگ بنانے، فروخت کرنے اور خریدنے کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا، انہوں نے صوبے میں جرائم اور امن و امان کی صورتحال اور بچوں،خواتین سے زیادتی اور منشیات کے واقعات کا بھی جائزہ لیا۔

اجلاس کے دوران انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب نے پتنگ بازی روکنے اور جرائم کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے شروع کیے گئے پولیس اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ پولیس افسران کی کارکردگی کا جائزہ لے کر پتنگ بازی کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی اور جرائم کی صورتحال سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کریں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران آئی جی پنجاب نےکہا کہ یکم جنوری سے 21 مارچ کے درمیان پولیس نے پتنگ فروخت اور اڑانے والوں کے خلاف 7 ہزار979 ایف آئی آر درج کیں، یہ تعداد گزشتہ سال اسی مدت کے دوران درج کی گئی ایف آئی آر سے 74 فیصد زیادہ تھیں۔

اسی طرح پولیس نے اس سال 8 ہزار 447 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور 2023 میں یہ تعداد 2 ہزار 935 تھی۔

آئی جی پنجاب نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے آن لائن پتنگ، کیمیکل ڈور اور منشیات فروخت کرنے والوں کو پکڑنے، ٹریس کرنے اور گرفتار کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو رپورٹ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں