لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات لینے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس شہرام سرور چوہدری نے عمران ریاض کی درخواست پر سماعت کی ، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ان کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عمران ریاض پر درج مقدمات اور انکوائریز کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جارہا چنانچہ عدالت متعلقہ حکام سے درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہور ہائی کورٹ نے صحافی عمران ریاض کے خلاف درج مقدمات، انکوائریوں کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، پنجاب پولیس اور اینٹی کرپشن سے حتمی رپورٹ طلب کرلی۔

یاد رہے کہ 22 فروری کو اعلیٰ ترین عدلیہ اور ججز کے خلاف نفرت انگیز مہم کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے یوٹیوبر اسد طور اور صحافی عمران ریاض کو طلب کیا تھا۔

اس کے اگلے روز عمران ریاض کو 22 اور 23 فروری کی درمیانی شب سادہ کپڑوں میں ملوث اہلکاروں نے گھر سے گرفتار کیا تھا۔

جبکہ 23 فروری کو لاہور کی ضلع کچہری نے کرپشن کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے صحافی عمران ریاض کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

یکم مارچ کو لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے تھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کے کیس میں صحافی عمران ریاض خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

اسی روز لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زمان پارک کے باہر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں صحافی عمران ریاض کا 5 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

9 مارچ کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زمان پارک پولیس آپریشن کے دوران جلاؤ گھیراؤ کے مقدمہ میں صحافی عمران ریاض کی ضمانت منظور کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں