پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا ہے کہ کینیڈین حکام کی جانب سے ممنوعہ اشیا لے جانے پر حراست میں لیے جانے والے پی آئی اے کیبن کریو کی ایک رکن حنا ثانی کے کیس سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی ایئر لائن کی انتظامیہ سے تفصیلات طلب کرلیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور ٹورنٹو کی پرواز میں پی آئی اے کے عملے کی رکن حنا ثانی کو گزشتہ ہفتے غیر متعلقہ افراد کے پاسپورٹ، امیگریشن اسٹیمپ اور جوتوں میں مبینہ طور پر چھپائی گئی ایک ممنوعہ چیز لے جانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

انہیں بدھ کو کینیڈا کی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی انتظامیہ نے حنا ثانی کو کینیڈا جانے کی اجازت دینے والے عملے کے شیڈیولر اور ڈپٹی جنرل منیجر (فلائٹ سروسز) کو انکوائری میں شامل کرکے معاملے میں اپنی تحقیقات کے دائرے کو وسیع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ انہیں عملے کے دیگر 2 ارکان کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا جو پی آئی اے کی پرواز پی کے 789 میں ڈیوٹی پر مامور تھے، ذرائع نے بتایا کہ ان کے ساتھیوں کو رہا کر دیا گیا لیکن کینیڈین حکام کی جانب سے چارج شیٹ کو حتمی شکل دینے اور ان کی حراست کو باقاعدہ گرفتاری میں تبدیل کر نے سے قبل حنا ثانی سے 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ کسی بھی قانونی کارروائی سے دور رہتے ہوئے کیس سے باخبر رہنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ کینیڈین حکام نے حنا ثانی کے خلاف الزامات کے بارے میں ان کے خاندان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا، جو اس وقت ٹورنٹو میں اپنی عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے قانونی مشیر کی خدمات حاصل کر رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ انہیں ملک بدر اور بلیک لسٹ کیا جا سکتا ہے، یا کیس کے اختتام تک جیل میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔

پی آئی اے کی انتظامیہ پہلے ہی کیبن کریو ممبر کو ایکٹو سروس سے معطل کر چکی ہے اور اس کے مرکزی ڈسپلنری یونٹ نے کریو ممبران کے بیانات حاصل کر لیے ہیں جنہیں حنا ثانی کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے ٹورنٹو میں حنا ثانی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹورنٹو میں ان کی انتظامیہ کیس میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے، انہوں نے کہا کہ ایئرلائن حفاظتی اقدامات کو باقاعدہ بنانے کے لیے ایک ہائی پروفائل ٹیم کینیڈا بھیجنے کے لیے بھی بات چیت کر رہی ہے، جسے کینیڈین حکام کے تعاون سے نافذ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں