غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر ہونے والے مذاکرات اب تک کامیاب نہ ہوسکے، حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نےکہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے حماس اپنی شرائط پر قائم ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بات چیت آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے، دونوں فریق کے درمیان مطالبات پر سمجھوتہ کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کرنے کا امکان ہے۔

قطری حکام کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دینے کی مخالفت مذاکرات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے حماس اپنی شرائط پر قائم ہے۔

قطر، امریکا اور مصر تقریباً 6 ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے۔

قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے دوحہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات کا سب سے اہم نکتہ غزہ کے تمام بےگھر فلسطینیوں کی ان کےگھروں کو واپسی ہے، جسے اسرائیل نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔

دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی شرائط پر قائم ہے، ان کا اصرار ہے کہ اسرائیل کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران گرفتار کیے جانے والے قیدیوں کو رہا کرنے سے پہلے غزہ سے اپنے فوجیوں کا انخلا کرے۔

حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہےکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، غزہ کے تمام بےگھر فلسطینیوں کی ان کےگھروں کو واپسی اور غزہ میں انسانی امداد کی ضروریات کے مطابق فراہمی ہمارے مطالبات میں شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرکے قیدیوں کے تبادلےکی باعزت رہائی کا معاہدہ کیا جائے۔

اسرائیل نے قیدیوں کی محفوظ رہائی کے بدلے عارضی طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حماس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی قیدیوں کو صرف اس وقت رہا کرے گا جب تنازع کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک جامع معاہدے پر عمل کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں