گزشتہ روز وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہونے کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا جبکہ آسٹریلیا، برطانیہ، پولینڈ اور اسپین سمیت مختلف ممالک نے سخت مذمت کی۔

امریکا میں قائم امدادی گروپ ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) نے 2 اپریل کو تصدیق کی کہ اس کے عملے کے ارکان غزہ میں اسرائیلی فوج کے ایک ’ٹارگٹ حملے‘ میں مارے گئے ہیں۔

ہلاک امدادی کارکنان کا تعلق فلسطین، آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ سے ہے جب کہ ان میں امریکا اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے کارکن بھی شامل ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ امدادی کارکنان 3 گاڑیوں کے قافلے میں سفر کررہے تھے جن پر ’ڈبلیو سی کے‘ کا لوگو موجود تھا۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی فوج کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ رکھنے کے باوجود قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلح میں موجود گودام پر امدادی سامان اتار کر واپس آرہے تھے۔

’ڈبلیو سی کے‘ نے اسرائیل سے غزہ میں ’اندھا دھند قتل‘ کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اعلان کیا کہ وہ غزہ میں اپنی امدادی کارروائیاں روک رہے ہیں۔

تحقیقات کا مطالبہ

یورپی یونین نے غزہ میں فلسطینیوں کو امدادی کارکنوں پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی کونسل کی جنگ بندی، انسانی امداد کی رسائی اور شہریوں کے تحفظ کی قرار داد فوری طور پر نافذ کیا جانا چاہیے۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اظہار افسوس/مذمت

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

جوبائیڈن نے امدادی کارکنان کی ہلاکتوں کی مذمت نہیں کی تاہم انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں امدادی کارکنوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

اس کےعلاوہ آسٹریلیا، برطانیہ، پولینڈ اور اسپین سمیت دیگر ممالک نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اسرائیل کا ردعمل

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ واقعے کے حالات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔

واقعے کے کئی گھنٹے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حملہ غیر ارادی تھا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے وقت ایسے واقعات ہوتے ہیں، ہم اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، مرنے والوں میں سے غیر ملکی شہریوں کے حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

حماس کا ردعمل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے امدادی کارکنوں کو خوف زدہ کرنے اور انہیں ان کے کام سے روکنے کی کوشش ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں