عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کا آغاز آج سے واشنگٹن میں ہوگا جو 20 اپریل تک جاری رہیں گے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب زیب کی سربراہی میں پاکستانی وفد اجلاسوں میں شرکت کرےگا-

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو قرض کے نئے پروگرام کے لیے درخواست کی جائے گی، وزیر خزانہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے مشن پاکستان بھیجنے کی تجویز دیں گے۔

آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس17 اپریل سے 19اپریل کےدوران شیڈول ہیں۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ کی ایم ڈی آئی ایم ایف اورصدرورلڈ بینک سے ملاقاتیں ہوں گی، وزیرخزانہ کی دیگر مالیاتی اداروں اورامریکی حکام سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو قرض کے نئے پروگرام کے لیے درخواست کی جائے گی تاہم نئے قرض پروگرام پرمذاکرات آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان میں ہوں گے۔

ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کےساتھ نئےقرض پروگرام کے لیےابتدائی پلان پر کام ہو رہا ہے، نئےقرض پروگرام کےحجم اور دورانیہ کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی، نیا قرض پروگرام 3 سال یا اس سے زائد عرصےکے لیےہوسکتا ہے جو 6 سے 8 ارب ڈالرز کا ہوسکتا ہے۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آرمیں اصلاحات کی جائیں گی، ٹیکس نیٹ بڑھایاجائے گا اور تقریبا 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنایاگیا ہے، ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبہ سے ٹیکس کی وصولی ترجیحات میں شامل ہوگاجو شعبے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس فائلرز کی تعداد اورریونیو میں اضافے کے لیے پلان بنایا گیاہے، 15 سے 20 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام ہورہا ہے، ٹیکس نیٹ وسیع اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو بڑھانے پرکام کیا جائے گا، ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کوبڑھایاجائے گا، ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعےٹیکس نیٹ بڑھانے پرکام کیا جائےگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت گیس شعبے میں اصلاحات اورسستی توانائی پلان پر کام کررہی ہے، توانائی شعبے میں سرمایہ کاری اور مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے، درآمد پر انحصار کم اور مقامی وسائل سے پیداوار بڑھانا ترجیح ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت مقامی آئل ریفائنریز سے پیداوار بڑھانے کے پلان پرکام کررہی ہے اور مقامی ریفائنریزکی اپ گریڈیشن سےساڑھے6 ارب ڈالرزسرمایہ کاری متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق بجلی کی تقسیم اورترسیل کانظام بہتر بنایاجائے گا،توانائی شعبے کے سرکلر ڈیٹ میں اضافہ نہیں ہونےدیا جائے گا اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا جب کہ خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں