بلوچستان پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے نوشکی حملے کی ایف آئی آر درج کر لی جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کرلیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر نوشکی تھانے کے ایس ایچ او اسد اللہ مینگل کی شکایت پر نامعلوم مسلح افراد کے خلاف درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور دیگر قوانین کی متعلقہ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

سی ٹی ڈی حکام نے حملے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو کوئٹہ سے پاکستان ایران سرحد پر تفتان جانے والی بس میں سفر کرنے والے 9 مسافروں کا تعلق پنجاب سے تھا۔

12 اپریل کی رات کو 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان شاہراہ این-40 پر سلطان چڑھائی کے قریب ناکہ بندی کی، ایک بس کو روک کر مسافروں سے نقدی اور موبائل فونز سمیت دیگر سامان لوٹ لیا۔

مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد مسلح افراد 9 مسافروں کو اغوا کرلیا اور بعدازاں کی لاشیں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں ایک پل کے نیچے سے ملیں، تمام افراد کو گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی نوشکی کے مطابق ان نامعلوم حملہ آوروں نے ایک اور گاڑی پر بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوشکی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔ یوں 12 اپریل کو پیش آنے والے 2 مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 11 ہو گئی۔

اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں