وہاج علی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زیادہ تر مرد ٹی وی اداکاروں کو ہیرو کے بجائے اینٹی ہیرو کرداروں کی وجہ سے شہرت ملی۔

وہاج علی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ڈراموں کی کہانیوں اور کرداروں پر کھل کر بات کی۔

آغا علی نے ایک طرف جہاں بہتر کرداروں کی کمی کا شکوہ کیا، وہیں یہ بھی کہا کہ جیسے کردار اور کہانیاں بنائی جا رہی ہیں، وہ ان سے خوش اور مطمئن ہیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ ڈراما سازوں کو ایسے کردار بنانے چاہئیے کہ جنہیں نبھاتے وقت اداکار کو احساس ہو کہ وہ اداکاری کر رہے ہیں لیکن جیسے بھی کردار بنائے جا رہے ہیں، وہ ٹھیک ہیں۔

ان کے مطابق زیادہ تر مرد ٹی وی اداکاروں کو منفی اور اینٹی ہیرو کردار ادا کرنے کی وجہ سے شہرت ملی اور بہت سارے اداکاروں کو اب ایسے کرداروں پر شہرت مل رہی ہے جو وہ 6 سال قبل ادا کر چکے تھے۔

انہوں نے مثال دی کہ فیروز خان، دانش تیمور اور وہاج علی سمیت انہیں بھی اینٹی ہیرو کرداروں کی وجہ سے شہرت ملی اور وہ ایسے کردار چند سال قبل ہی ادا کر چکے ہیں۔

آغا علی کے مطابق ان سمیت دیگر اداکاروں کے اینٹی ہیرو کردار تقریبا ایک جیسے ہی تھے اور ان ڈراموں کی کہانیاں بھی ملتی جلتی تھیں لیکن اس باوجود ان سب نے شہرت حاصل کی۔

اداکار کا کہنا تھا کہ ایسے اینٹی ہیروز کردار بنائے جا رہے ہیں جو بے انتہامحبت کرنا جانتا ہے، دنیا کو آگ لگانا چاہتا ہے اور بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ خانہ خراب شادی کا موضوع ہے اور جب تک وہ کہانی رہے گی، ڈراموں کی کہانیاں اور کردار بھی پسند کیے جاتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک دیکھنے والے لوگ اپنا دماغ آگے نہیں بڑھائیں گے اور دوسری کہانیاں دیکھنا نہیں چاہیں گے تب تک ایسی ہی کہانیاں اور ڈرامے بنتے رہیں گے۔

اداکار نے واضح کیا کہ انہیں ایسی کہانیوں اور ڈراموں سے کوئی مسئلہ نہیں، وہ ایسے کردار ادا کرتے رہیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں