دوسری جانب صدارتی ترجمان، فرحت اللہ بابر نے اتوار کے روز ڈان کو بتایا کہ یہ منصوبہ خالص معاشی اہمیت رکھتا ہے اور اس پر دو خود مختار ممالک کا معاملہ ہے ۔

ایران اورپاکستان کے سرحدی شہر، چابہارمیں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی حدود گیس پائپ لائن کی تعمیر کی افتتاحی تقریب میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد ہاتھ ملا رہے ہیں۔ اے ایف پی تصویر

اسلام آباد: امریکہ کی شدید مخالفت اور ممکنہ پابندیوں کی دھمکی کے باوجود،  پاکستان کے صدر آصف زرداری اور ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے دونوں ملکوں کے درمیان گیس پائپ لائن کے پاکستانی حصے کی تعمیر کا افتتاح کردیا ہے۔

پاکستانی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں اس افتتاح کو ایک ' بڑی تقریب ' قرار دیا گیا ہے جو ایران کے شہر چابہار میں ہوئی۔ اس موقع پر دونوں صدور کے علاوہ وزراء اور اعلیٰ حکام موجود تھے، جن میں عرب ممالک کے نمائیندے بھی شامل تھے۔

اس منصوبے سے ملک میں توانائی کا بحران کم کرنے میں مدد ملے گی اور اقتصادی ترقی میں مدد مل سکے گی۔

منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے صدر آصف علی زرداری نے ایران کا دورہ کیا اور اہم افراد سے ملاقات کی ۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر کے ہمراہ کئی اہم شخصیات بھی ایرانی دورے میں شامل ہیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق، پاکستان اور ایران کے درمیان اس منصوبے سے یومیہ 75 کروڑ مکعب فیٹ گیس کی درآمد کے لیے ایرانی کمپنی پاک ایران بارڈر سے پاکستان میں نواب شاہ تک سات سو اسّی کلومیٹر طویل پائپ لائن تعمیر کرے گی۔

سرکاری ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، صدر آصف علی زرداری امریکی دباؤ کے باوجود اس گیس پائپ لائن منصوبے کو پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

اس منصوبے کے تحت دس دسمبر 2014ء تک پاکستان کو ایران سے گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

ڈان نیوز ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق، صدر زرداری اپنے ایک روزہ ایرانی دورے کے موقع پر گوادر میں چار لاکھ بیرل تیل یومیہ صاف کرنے والی آئل ریفائنری کے معاہدے  پر بھی دستظ کریں گے۔

یاد رہے کہ امریکا کی طرف سے اس منصوبے پر متعدد بار تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا، اور کئی مرتبہ پاکستان کو عالمی پابندیوں کی دھمکیاں بھی دی گئی، لیکن پاکستان نے تمام عالمی دباؤ کے باوجود اس منصوبے کو ترک کرنے سے انکار کیا ہے۔

امریکہ کا اصرار ہے کہ پاکستان کے پاس توانائی بحران کم کرنے کے دیگر راستے بھی موجود ہیں جن میں ترکمانستان کے گیس فیلڈ سے افغانستان کے راستے گیس پائپ لائن بھی شامل ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی اے پی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان پر کسی قسم کی پابندیاں عائد نہیں کی گئیں تب بھی اسے منصوبہ مکمل کرنے کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ایران اس منصوبے کیلئے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ فراہم کرے گا۔

افتتاحی تقریب کے بعد صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ گیس پائپ لائن پاکستان کے لیے بہت اہم ہے،عالمی برادری کو مشکلات کا درست ادراک نہیں دوسری جانب ایران کے صدر محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کچھ عناصرپاکستان اور ایران کی ترقی کے خلاف ہیں۔

صدر زرداری نے کہا کہ دنیا کا امن پاکستان کے امن سے منسلک ہے ۔ پاکستان کسی کے خلاف نہیں اور ہم سب کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

صدر محمودی احمد نژاد نے کہا ہے کہ آج کا دن دونوں ممالک کیلئے تاریخی ہے ۔ انہوں نے پاکستان کو ایک عظیم ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران زراعت میں بھی پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔

امریکی ردِ عمل

تاہم اس منصوبے پر امریکہ نے تحفظات کا اظہار کیا اور پاکستان پر ممکنہ پابندیوں کا عندیہ دیا ہے۔

امریکہ میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان، وکٹوریہ نولینڈ نے وارننگ دی تھی کہ اگر یہ معاہدہ طے پاتا ہے تو ' اس سے ایران پابندیوں کے ایکٹ کے تحت سنگین اعتراضات پیدا ہوسکتے ہیں۔ '

' ہم نے پاکستانی ہم منصب پر واضح کرچکے ہیں اور دوبارہ یہ کہنا چاہتے ہیں ایران نے بار بار یہ ثابت کردکھایا ہے کہ وہ قابلِ اعتبار ساتھی نہیں۔'

دوسری جانب صدارتی ترجمان، فرحت اللہ بابر نے اتوار کے روز ڈان کو بتایا کہ یہ منصوبہ خالص معاشی اہمیت رکھتا ہے اور اس پر دو خود مختار ممالک کا معاملہ ہے ۔

تبصرے (1) بند ہیں

manzoor Mar 11, 2013 11:47am
tanks iran