فائل فوٹو --.

خطرات کے باوجود ملک کے لاکھوں رائے دہندگان نے گذشتہ روز اپنے ووٹ کا حق استعال کیا۔ ملک کو اس اہم موڑتک پہنچانے میں متعدد پیچیدہ عوامل اور حقائق نے حصہ لیا لیکن ایک اہم عنصر بھی لازم شاملِ حال رہا: پیسہ۔

با معنیٰ پیمانے پر مہم اور انتخابات کے لیے بڑی مقدار میں فنڈز درکار تھے، اور انہوں نے ایسا کیا۔ گذشتہ روز ہونے والے انتخابات تاریخی رہے، اس لیے بھی کہ نظر یہی آرہا ہے کہ اس مرتبہ ریکارڈ ساز اخراجات کیے گئے ہیں ۔

اندازوں، جائزوں اور تخمینوں کے مطابق، لگ بھگ ایک ماہ تک جاری انتخابی مہم پر حکومت، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے مجموعی طور پر لگ بھگ چار سو ارب روپے کے اخراجات کیے۔

سن دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں، انتخابی مہم کے لیے حالیہ مقابلے میں تب دُگنا وقت میسر آیا تھا لیکن کُل خراجات اس کا نصف ہی رہے تھے۔

اس رقم میں سے لگ بھگ پانچ ارب روپے صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ملک میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لیے ادا کیے گئے۔

ماضی کے برعکس اس بار انتخابی مہم کی زیادہ توجہ بھاری ادائیگی کے ذریعے نشری ذرائع ابلاغ پر، اشتہارات نشر کرانے پر بھی مرکوز رہی۔ جب اتخابی مہم پر لاگت کا حساب کتاب ہو تو اس کوبھی یاد کیا جانا چاہیے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ خطرات کے باعث معمول کے جلسوں اورکارنر میٹنگز کے انعقاد میں دشواریوں کا سامنا رہا جس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں نے بھی اپنے پیغامت کو بڑے پیمانے تک لوگوں کو پہنچانے کے لیے نشری ذرائع ابلاغ کا رخ کیا اور جہاں پر جلسے جلوس کرنا ممکن رہے ، وہاں انعقاد اور اُن پر بھاری اخراجات، دونوں معیار ہی متاثر کُن تھے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی اخراجات کو ایک حد تک محدود کردیا تھا۔ اب یہ ثابت کرنا ہوگا کہ کہاں کہاں ضابطے کی کی خلا ف ورزیاں ہوئیں اور کس نے ایسا کیا۔

یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ انتخابی میدان میں زیادہ پیسہ اور بھاری اخراجات، دونوں ہی چھوٹی جماعتوں اور (کمزور حیثیت) امیدواروں کے خلاف یقینی طور پر بطور ٹائٹل استعمال کیے جاتے ہیں۔ جب بھاری اخراجات کرکے اقتدارمیں پہنچاجائے تو پھر یہ نظام کو بدعنوان کرنے کا سبب بنتا ہے۔

اس ضمن میں الیکشن کمیشن جو سب سے بہتر کرسکتا ہے، اسے وہ کرنا چاہیے۔ نہ صرف یہ کہ اس حوالے سے اُسے جو شکایات موصول ہوئی ہیں، اُن پر کارروائی کرے بلکہ اسے اپنے طور پر بھی معاملے کی درست تحقیقات کرانی چاہئیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

شیخ امین May 13, 2013 07:58am
انشخابات 2013 کے نتیجے مین ن لیگ اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے لیکن مجھے شبہ ہے کے ن لیگ کو جتوانے میں بوگس ووٹنگ، اسٹیبلیشمنٹ اور الیکشن کمیشن ملوث ہے کیونکہ لوگ تبدیلی کو ووٹ دینا چاہتے تھے اور تبدیلی صرف پی ٹی آئی لا سکتی تھی مگر شاید عوام کا مینڈٹ اسی طرح چند خاندانوں‌کو بیچ دیا جاتا رہے گا اور پاکستانی عوام انہیں مسائل میں‌گھری رہے گی اور یہ لوگ بارییان لگاتے رہینے گے اس کے علاوہ عوام بھی شاید نہیں‌چاہتی کے ہماری تقدیر بدلے اور یم بھی اقوام عالم میں‌سر اٹھا کے جئیے اور اپنا قیمتی ووٹ ایک روڈ بنانے یا سستی روٹی لے کر بھیک کھاتے رہیں‌یا میٹروں بس میں‌سفر کرنے کے لئے دیتے رہیں، چاہے ہمارے بچے اچھے اسکولوں‌میں تعلیم حاصل نہ کرسکیں‌، ہم ٹیکس چور ہیں، ہمارے بچوں‌کو اچھی صحت کی سہولیات میسر نہ ہوں‌، ہمارے فیصلے دبئی اور لندن میں‌بیٹھ کر ہوتے ہیں‌، اور ہم اسی طرح ہم چند خاندانوں‌کے غلام بن کر جیتے رہیں‌، ذرا سوچئے.
شیخ امین May 13, 2013 08:00am
شکریہ