پشاور: پولیس چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ۔ ایک پولیس اہلکار ہلاک

05 دسمبر 2013
پشاور کے مضافاتی علاقے میں پولیس چوکی پر ہوئے اس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی ہے، تاہم اس علاقے میں  طالبان متواتر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو
پشاور کے مضافاتی علاقے میں پولیس چوکی پر ہوئے اس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی ہے، تاہم اس علاقے میں طالبان متواتر سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ —. فائل فوٹو

پشاور: آج بروز جمعرات پانچ دسمبر کو حکام کے مطابق پشاور میں ایک پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگئے۔

یہ حملہ پشاور شہر کے مضافاتی علاقے بنوں ٹاؤن میں کیا گیا، صوبہ خیبرپختونخوا میں اس سے پہلے بھی بہت سے دہشت گردانہ حملے کیے جاتے رہے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار نشانہ بنے ہیں۔

مقامی پولیس اہلکار نور ولی نے بتایا ”پانچ سے زیادہ دہشت گرد وں کے ایک گروپ نے بدھ کی رات گئے پولیس چوکی پر حملہ کیا، جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ انہوں نے ہینڈگرینیڈ پھینکے اور پھر فائر کھول دیے، جس سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا۔“

ایک سینئر پولیس اہلکار اقبال خان نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے، لیکن طالبان دہشت گردوں نے ریاست کے خلاف ایک خونی بغاوت چھیڑ رکھی ہے، متواتر پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 05, 2013 01:12pm
دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں . دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔