پولیو کے پھیلاؤ کا خطرہ، نقل مکانی کرنے والوں کا اندراج

اپ ڈیٹ 19 جون 2014
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے علاقے کو چھوڑ کر شہری علاقوں میں پہنچ رہی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے علاقے کو چھوڑ کر شہری علاقوں میں پہنچ رہی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

راولپنڈی: حکومتِ پنجاب کی ہدایت پر محکمہ صحت نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے آنے والے خاندانوں خصوصاً بچوں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے، تاکہ انہیں پولیو سے حفاظت کرنے والی ویکسین کے قطرے پلائے جاسکیں۔

ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر ظفر اقبال گوندل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسی رپورٹیں ملی ہیں کہ شمالی وزیرستان سے بہت سے خاندان راولپنڈی اور اٹک شہر پہنچ رہے ہیں۔ یہ خطرہ بھی ہے کہ یہ بچے اپنے ساتھ پولیو وائرس بھی لا سکتے ہیں، لہٰذا حکومت نے ایسے تمام خاندانوں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے تاکہ ان کے پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو کی ویکسین دی جاسکے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان دونوں ضلعوں کے داخلی راستوں پر ٹرانزٹ کیمپس قائم کردیے گئے ہیں، تاہم اس کے ساتھ اضافی حفاظتی اقدامات کی ضرورت بھی ہے، اس لیے کہ موسمِ گرما پولیو وائرس کی منتقلی کے حوالے سے ایک مثالی موسم ہے۔

ڈاکٹر ظفر اقبال گوندل نے کہا کہ اس ضلع کے لیے یونین کونسل کی سطح پر کل 195 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ہر ٹیم ویکسین پلانے والے ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹی ڈیویلپمنٹ آفیسر پر مشتمل ہے، اور وہ اس علاقے میں نئے آنے والوں پر نظر رکھیں گے۔

ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ آفیسر برائے ہیلتھ نے بتایا کہ اب تک اٹک چیک پوسٹ کے ذریعے دس خاندان پہنچے ہیں۔ یہ ٹیمیں یونین کونسل کا سروے کررہی ہیں، کہ ان خاندانوں نے کہاں قیام کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ان کی رجسٹریشن کے بعد ایسی یونین کونسلوں میں جہاں پولیو وائرس کے زیادہ خطرات ہوسکتے ہیں انسدادِ پولیو مہم شروع کی جائے گی، اس مہم کے دوران فاٹا اور شمالی وزیرستان سے آنے والے خاندانوں پر توجہ مرکوز رہے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ڈھوک دلال کے علاقے میں سیوریج کے پانی کے نمونے کی جانچ کی گئی تو اس پولیو وائرس پایا گیا تھا، اور اس بات کی تصدیق بھی ہوئی تھی کہ اس وائرس کا تعلق وزیرستان سے تھا۔

ڈاکٹر ظفر اقبال گوندل نے کہا کہ پیر ودھائی اور ملحقہ علاقے اس وائرس کے پھیلاؤ کے انتہائی خطرے کی زد میں تھے۔

انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ لیا جانا چاہیٔے، چنانچہ محکمہ صحت پانچ سال سے کم عمر تمام بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کے لیے ایک مہم کا انتظام کیا ہے۔

ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ ہمیں پختون آبادی کی جانب سے پولیو ویکسین کے خلاف کچھ ناراضگی کا سامنا ہے، اور پانچ سو سے زیادہ گھروں سے اس ویکسین کے لیے ہمیشہ کے لیے انکار کردیا گیا تھا۔ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پولیو ویکسین کے فوائد کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کی جائے۔

اعداد و شمار کے مطابق یونین کونسل 5 کے پنتالیس گھرانوں نے اس ویکسین کے لیے انکار کردیا، یونین کونسل6 میں 55 گھرانوں نے، کنٹونمنٹ کے علاقے، اور سرائے کالا اور اس ضلع کی حدود میں آنے والے دیگر علاقوں میں پینتس گھروں سے اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے منع کیا گیا۔

ایگزیکٹیو ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر ظفر اقبال گوندل نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے مقامی عمائدین اور سیاستدانوں کو اس میں شامل کیا ہے، جو ان خاندانوں کے ساتھ بات چیت کرکے انہیں اس ویکسین کے لیے آمادہ کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں