اسرائیل، فلسطین 72 گھنٹوں کی جنگ بندی پر رضامند

اپ ڈیٹ 11 اگست 2014
۔—اے پی فوٹو۔
۔—اے پی فوٹو۔
دیر البلاح میں اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ غم کا اظہار کر رہے ہیں۔۔۔ فوٹو۔۔۔ اے ایف پی
دیر البلاح میں اسرائیلی جارحیت میں ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ غم کا اظہار کر رہے ہیں۔۔۔ فوٹو۔۔۔ اے ایف پی

غزہ: اسرائیل اور فلسطین مصر کی مذاکرات سے متعلق پیشکش کے بعد ایک مرتبہ پھر 72 گھنٹوں پر محیط جنگ بندی پر رضامند ہوگئے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری لڑائی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 2000 سے زائد ہوچکی ہے۔

ایک آفیشل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل نے مصری پیشکش کو قبول کرتے ہوئے سیز فائر کا اعلان کیا ہے جبکہ فلسطینی ذرائع سے بھی اس حوالے سے تصدیق ہوچکی ہے۔

مصری وزارت خارجہ نے 'معصوم افراد کی جانوں کو محفوظ رکھنے کی خاطر' پچھلے دنوں جنگ بندی کی تجویز دی تھی۔

وزارت کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف کو مستقبل بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیئے۔

ادھر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تین روز کے دوران 15 افراد ہلاک ہو گئے۔

جمعہ کے روز 72 گھنٹے کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ پر 150 مقامات پر حملے کیے ہیں جس میں 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے 110 میزائل اسرائیل پر داغے گئے جن میں 30 کو اسرائیلی دفاعی نظام کے ذریعے تباہ کیا گیا جبکہ 80 اسرائیل میں مختلف مقامات پر گرے البتہ اس میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

اتوار کے روز غزہ پر 29 بار فضائی حملے کیے گئے جن میں ایک 17 سالہ لڑکا اپنے گھر کے قریب ہلاک ہوا، اسرائیلی فوج دعویٰ تھا کہ مذکورہ گھر دہشت گروں کا مقامی مرکز تھا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے جنوبی اسرائیل پر 8راکٹ داغے گئے مگر ان سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں اسرائیلی کی جنگی کابینہ سے خطاب میں وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل راکٹ حملوں کی صورت میں کسی بھی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا، آپریشن پروٹیکٹیو ایج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تمام شہریوں کی حفاظت یقینی نہ ہو جائے۔

جبکہ حماس کے نائب سربراہ موسی ابو مرزق کا کہنا ہے کہ ہم تنازع کو مزید نہیں بڑھانا چاہتے مگر مطالبات پر کسی قسم کا جواب نہ ملنا بھی قابل قبول نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کا محاصرہ ختم کرے تاکہ وہاں کے عوام کا بیرونی دنیا سے رابطہ آسان ہو سکے۔

علاوہ ازیں فلسطین کے مغربی کنارے میں بھی ایک کم عمر لڑکا اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا ہے، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق نو عمر خالد محمد الاناتی کو مغربی کنارے کے جنوبی علاقے میں مہاجر کیمپ میں اپنے گھر کے باہر کھیل رہا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے پرتشدد مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔

غزہ پر اسرائیلی حملے بعد سے مغربی کنارے میں متواتر احتجاج کیا جا رہا ہے جس میں اطلاعات کے مطابق اب تک 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 8 جولائی کو اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تھا جس میں جنگ بندی سے قبل تک 1894 افراد ہلاک ہوئے تھے موجودہ ہلاکتوں کے ساتھ ایک ماہ سے زائد سے جاری سے جارحیت میں 2000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 67 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے جو حماس کے جنگجوؤں کا نشانہ بنے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں