اسٹاک ہوم: ایک ہفتہ میں تین مسجدوں پر حملوں کے بعد سوئیڈش پولیس نے ملزم کو پکڑنے کیلئے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

اوپسالا میں پولیس نے ایک جاری بیان میں بتایا 'لوگوں نے ایک شخص کو ایک عمارت پر کچھ جلتی چیز پھینکتے ہوئے دیکھا'۔

بیان کے مطابق مسجد کو آگ نہیں لگی لیکن ملزم نے عمارت کے دروازے پر مذہبی منافرت پر مبنی ایک نوٹ چھوڑا ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے سوئیڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کو بتایا کہ پھینکی جانے والی چیز مولوٹوو کاکٹیل تھی اور حملے کے وقت مسجد میں کوئی موجود نہیں تھا۔

سوئیڈن کی اسلامی ایسوسی ایشن نے متاثرہ مسجد کے جلے ہوئے دروازے کی ایک تصویر انٹرنیٹ پر جاری کی جس پر 'مسلمانوں گھر جاؤ' کا نعرہ درج تھا۔

پولیس نے عینی شاہدین سے سامنے آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ' حملہ کو آتش زنی،شرانگیزی اور نفرت پھیلانے کی کوشش ' قرار دیا۔

سوئیڈن کے چوتھے بڑے شہر میں جمعرات کو ہونے والے اس حملہ سے تین دن پہلے رات گئے ایسلوئے میں ایک مسجد پر حملہ ہوا تھا۔

اسی طرح کرسمس کے تہوار پر پانچ لوگ اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب اسٹاک ہوم کے مشرقی شہر ایسکسٹون میں ایک مسجد پر پیٹرول بم پھینکا گیا۔

سوئیڈن کے وزیر اعظم سٹیفن لوفین نے حالیہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ' سوئیڈن میں کسی کو بھی اپنے مذہب پر چلنے میں کسی خوف کا شکا رنہیں ہونا چاہیئے'۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت عبادت گاہوں کو محفوظ بنانے کیلئے فنڈز میں اضافہ کرے گی۔

نسل پرستی کے مخالف میگزین ایکسپو نے بتایا کہ گزشتہ سال سوئیڈن میں مسجدوں پر کم از کم ایک درجن حملے ہو چکے ہیں اور ان میں سے بہت سے کیس رپورٹ نہیں ہوئے۔

اسلامی ایسو سی ایشن نے ایک ترجمان محمدخراقی نے بتایا'لوگ ڈر گئے ہیں ،انہیں اپنی سلامتی کی فکر ہے۔

'ہم نے دیکھا ہے کہ ماضی میں بھی معاشروں میں اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کیلئے تشدد کا سہارا لیا گیا'۔

یہ حملے ایسے وقت ہوئے جب سوئیڈن میں امیگریشن اور پناہ گزینوں کو معاشرے میں اپنانے کے حوالے سے بحث شدت اختیار کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ سوئیڈن میں رواں سال ایک لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کی ریکارڈ درخواستیں متوقع ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں