ایران میں پاکستانی سفیر کی طلبی

08 اپريل 2015
پاکستانی سرحد کے قریب 8 ایرانی بارڈر گارڈز کی ہلاکت پر تہران میں قائم مقام پاکستانی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے پی
پاکستانی سرحد کے قریب 8 ایرانی بارڈر گارڈز کی ہلاکت پر تہران میں قائم مقام پاکستانی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا—۔فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: ایران نے گزشتہ روز پاکستانی سرحد کے قریب 8 سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر تہران میں قائم مقام پاکستانی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے۔

نمائندہ ڈان نیوز نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے پر ایران نے پاکستانی سفیر محمد ذیشان کو طلب کیا اور ان سے شدید احتجاج کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی میڈیا نے پاکستان سے آنے والے مسلح افراد اور ایرانی سیکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپ کے نتیجے میں 8 ایرانی بارڈر گارڈز کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستانی سرحد کے قریب 8 ایرانی گارڈز قتل

ایرانی خبر رساں ایجنسی (آئی آر این اے) نے سستان۔بلوچستان صوبے کے ڈپٹی گورنرعلی اصغر میر شکاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ منگل کو پاکستان سے مسلح افراد ایران میں داخل ہوئے جن کی ایرانی سرحدی محافظوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں 8 گارڈز ہلاک ہوئے، جبکہ حملہ آور واپس پاکستان فرار ہوگئے۔

ایران کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرحد پر کمزور سیکیورٹی انتظامات کے باعث دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، جن میں ایرانی محافظوں کی جانیں جا رہی ہیں۔

جبکہ حالیہ واقعے میں پاکستان نے اس کی مذمت تک نہیں کی۔

نمائندے کے مطابق ایران کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سرحد پر سیکیورٹی کے انتظامات مزید بہتر بنانے چاہئیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات نہ ہوں اور اگر ایسا ہو تو پاکستان کی جانب سے مذمتی الفاظ ضرور سنے جانے چاہیئیں۔

پاکستان کی ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت پر مذمت

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

دوسری جانب پاکستان نے پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی بارڈر گارڈز پر حملے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کے مطابق پاکستانی سیکورٹی ادارے دہشت گردی کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں جب کہ پاکستان نے ایرانی حکام سے واقعے سے متعلق شواہد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ یہ واقعہ ایران کی حدود کے اندر ہوا لیکن اگر دہشت گرد واقعے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے ہوں تو انہیں گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں