'زمبابوے سیریز مزید ٹیموں کی آمد کی ضمانت نہیں'

02 جون 2015
زمبابوے کے دورے پر لاہور میں کرکٹ پرستاروں کا جوش و خروش— اے پی فوٹو
زمبابوے کے دورے پر لاہور میں کرکٹ پرستاروں کا جوش و خروش— اے پی فوٹو

کراچی : نیوزی کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن (این زی سی پی اے) کے چیف ایگزیکٹو ہیتھ ملز نے کہا ہے کہ زمبابوے کا دورہ ہوسکتا ہے کہ بغیر کسی بدقسمت واقعے کے بغیر ہوگیا ہو مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مستقبل میں ٹیموں کے پاکستان کے دورے محفوظ ہوں گے۔

ڈان سے خصوصی انٹرویو کے دوران ہیتھ ملز نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کو دورہ پاکستان کے لیے آزاد سیکیورٹی مشیروں کی رائے پر انحصار کرنا چاہئے " ہم اس حوالے سے آزاد سیکیورٹی ماہرین سے رائے لینے کے عمل کو جاری رکھیں گے اور ان کی رہنمائی میں ہی ہم سفارشات مرتب کریں گے جو کھلاڑیوں کو دی جائیں گی"۔

انہوں نے کہا " ہمیں آزاد سیکیورٹی مشیروں کی رہنمائی حاصل ہے اور انہوں نے فیکا (انٹرنیشنل کرکٹرز کی فیڈریشن) کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ ٹور خطرہ ثابت ہوسکتا ہے "۔

تمام تر سیکیورٹی خدشات کے باوجود زمبابوے کرکٹ کا " آزاد سیکیورٹی ماہرین کے دیئے گئے مشورے کے باوجود" دورہ پاکستان کا فیصلہ این زی سی پی اے کے چیف ایگزیکٹو کے لیے حیران کن ثابت ہوا " ہم اس وقت زمبابوے بورڈ کی جانب سے دورہ پاکستان کا فیصلہ کرنے پر حیران رہ گئے تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ زمبابوے کے اپنے سیکیورٹی ماہرین اور آئی سی سی کے ماہرین نے بھی پاکستان کا دورہ کرکے صورتحال کا تجزیہ کرنے کے بعد وہاں ٹیم نہ بھیجنے کا مشورہ دیا تھا"۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ کب پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات اور 2009 میں سری لنکن ٹیم کی بس پر حملے کے المناک واقعے کے حوالے سے مہمان ٹیموں کے تحفظ کے عزم پر یقین کریں گے تو ان کا کہنا تھا " سوال ان پر یقین یا اعتماد کے اظہار کا نہیں اور بس یہ توقع کرنا کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ ہمیں ماہرین کی رہنمائی حاصل کرنا ہوگی جو اس وقت کے خطرات اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے خطرات میں کمی لانے اور ہمارے لوگوں کی تحفظ وغیرہ کا تجزیہ کریں گے"۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکن حملے سے ثابت ہوا تھا کہ کرکٹ بھی براہ راست دہشت گرد گروپس کا ہدف بن سکتی ہے " اس سے یہ بھی ثابت ہوا تھا کہ ایک ٹیم کس حد تک آسان شکار ہوتی ہے چاہے اس کے لیے معیاری سیکیورٹی انتظامات ہی کیوں نہ کیے جائیں۔ بدقسمتی سے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ' ہائی لیول' اور ' صدارتی ' سطح کی سیکیورٹی کے باوجود ہمارے لوگ حملے کی زد میں آسکتے ہیں"۔

آئی سی سی کی جانب سے پاکستان اور زمبابوے کے درمیان سیریز کو بین الاقوامی قرار دینے کے فیصلے اور اس کے باوجود امپائرز کو نہ بھیجنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا " آئی سی سی ایک ممبر ادارہ ہے اور وہ دورون کو روکنے کا خواہشمند نہیں۔ وہ انفرادی سطح پر کرکٹ بورڈز پر کھیلنے یا نہ کھیلنے کا فیصلہ چھوڑ دیتا ہے"۔

ان کے بقول " آئی سی سی اپنے میچ آفیشلز پر ہی کنٹرول رکھتا ہے اور یہاں بہت زیادہ خطرہ دیکھتے ہوئے انہیں نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میرے خیال میںیہ زیادہ بہتر ہوگا کہ آئی سی سی کی جانب سے مستقبل میں سیکیورٹی مسائل اور ان معاملات پر آزادانہ رائے فراہم کی جائے"۔

تاہم انہوں نے پاکستان کرکٹ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سرزمین پر چھ سال سے بین الاقوامی کرکٹ کی دوری پر انہیں مایوسی ہوئی " یہ مایوس کن ہے کہ پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران کسی قسم کی بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیلی گئی اور ہم اس صورتحال پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا " حالیہ واقعات سے یہ بالکل واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگردی کا خطرہ پاکستان سے ابھی ختم نہیں ہوا اور ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے کام کرتی رہے گی، یہ امر کرکٹ سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے"۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sadiq Jun 03, 2015 08:46pm
Wasim akram