انتخابات کے تیسرے مرحلے کے اختتام کے ساتھ ہی 543 سیٹوں پر مشتمل بھارتی پارلیمنٹ کے 52 فیصد امیدواروں کی قسمت پر مہر لگ گئی اور تجزیہ کار اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے مشکلات کی علامت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک اور مشکل ہریانہ سے سامنے آئی جہاں 3 آزاد ممبر قانون ساز اسمبلی نے بی جے پی کے بجائے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش کے ایک حلقے میں پولنگ بوتھ سے مسلم ووٹرز کو بھگانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں اور کئی جگہوں پر کچھ ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے مبینہ طور پر غائب کر دیے گئے۔

منگل کو 12 ریاستوں پر مشتمل 94 سیٹوں پر انتخاب ہوا جن میں گجرات کی تمام 26 نشستیں بھی شامل تھیں جہاں نریندر مودی اور ان کے وزیر داخلہ نے ووٹ ڈالا۔

خبروں کے مطابق پارلیمانی انتخابات کے درمیان ہریانہ میں حکمران بی جے پی کو ایک جھٹکا دیتے ہوئے 3 آزاد ممبر قانون ساز اسمبلی نے ریاست میں نایاب سنگھ سینی کی زیر قیادت حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔

تینوں ممبران سومبیر سنگوان، رندھیر گولن اور دھرم پال گوندر نے روہتک میں سینئر کانگریس لیڈر، ہریانہ کے سابق وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہوڈا اور ہریانہ کانگریس کے سربراہ ادے بھان کی موجودگی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔

ان کے پریسر کے بعد، بھوپندر سنگھ ہوڈا نے دعوی کیا کہ سینی حکومت نے اپنی اکثریت کھو دی ہے. انہوں نےکہا کہ ہم جاری انتخابات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری طرف، بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو حالیہ سیشنز میں اتار چڑھاؤ کے شدید جھٹکے کا سامنا ہے، جس نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر رکھا ہے، تجزیہ کاروں نے اس تناؤ کو ان مسائل سے جوڑا ہے جن کا نریندر مودی کو اپنی تیسری مدت میں سامنا تھا۔

انڈیا VIX انڈیکس، جو بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کی پیمائش کرتا ہے، اپریل میں معمولی 0.30 فیصد اضافے اور مارچ میں 18 فیصد کی نمایاں کمی کے بعد مئی میں اب تک صرف چار سیشنز میں تقریباً 33 فیصد بڑھ چکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں