سائٹ بند ہونے پر فیس بک کی معذرت

29 ستمبر 2015
ویب سائٹ ڈاﺅن ہونے کے نتیجے میں فیس بک کے شیئرز کی مالیت میں بھی چار فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی— کریٹیو کامنز فوٹو
ویب سائٹ ڈاﺅن ہونے کے نتیجے میں فیس بک کے شیئرز کی مالیت میں بھی چار فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی— کریٹیو کامنز فوٹو

فیس بک نے اپنے ڈیڑھ ارب صارفین سے معذرت کی ہے جنھیں گزشتہ شب ' کونفیگرریشن مسئلے' کے باعث 40 منٹ تک سماجی رابطے کی اس ویب سائٹ کو استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ ستمبر کے دوران تیسرا جبکہ ایک ہفتے کے دوران دوسری بار تھا جب فیس بک عارضی طور پر بند ہوگئی جس پر صارفین کی جانب سے سخت ردعمل بھی سامنے آیا۔

ویب سائٹ ڈاﺅن ہونے کے نتیجے میں فیس بک کے شیئرز کی مالیت میں بھی چار فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔

فیس بک کے ایک ترجمان کے مطابق ' ہم صارفین کو مشکلات پیش آنے پر معذرت کرتے ہیں'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ایسا ' کونفیگریشن مسائل' کے باعث ہوا۔

پاکستانی وقت کے مطابق پیر اور منگل کی درمیانی شب بارہ بجے کے بعد صارفین اپنے اکاﺅنٹس میں لاگ ان کی کوشش کرتے تو ان کا استقبال ایک ایرر میسج کرتا جس کی تصویر آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فیس بک کی سائٹ عارضی طور پر بند ہونے کے نتیجے میں دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہوئے تاہم فیس بک کی میسجنگ سروس اس مسئلے کا شکار نہیں ہوئی تھی۔

صارفین نے ٹوئٹر کو استعمال کرتے ہوئے اپنی ناخوشی کا اظہار کیا ، بیشتر نے اس پر ہلکے پھلکے مذاق پر مبنی پیغامات پوسٹ کیے۔

اس سے قبل 24 ستمبر یعنی جمعرات کو بھی فیس بک کی سائٹ 12 منٹ تک بند رہی تھی جبکہ 17 ستمبر کو بھی ایسا 5 منٹ کے لیے ہوا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Sep 29, 2015 07:46pm
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا انسان اتنا عادی ہو چکا ہے کہ سونے کے فوراً بعد اور سونے کے ٹائم تک لمحہ بہ لمحہ دُنیا بھر کی خبروں سے آگاہ ہونا چاہتا ہے۔ مصروف زندگی میں فیس بک ایک دلچسپ مشغلہ بھی ہے اور معلومات کا ذریعہ بھی۔ اسکے ذریعے آپ اپنی رائے سے دوسروں کو آگاہ اور اُنکی رائے کو تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔ دلیل کے ساتھ بات کرنے سے آپ کی شخصیت میں نکھار بھی آتا ہے ۔ فیس بک کی مقبولیت کا ثبوت ہے کہ صرف کچھ دیر ہی سائٹ بند رہے تو شدید ردعمل آتا ہے۔ میڈیا پر جس طرح جاگیرداروں کے حق میں خبریں اور غریبوں مظلوموں اور زیادتی کے شکار افراد کو جس طرح تماشا بنایا جاتا ہے افسوسناک پہلو ہے۔ پھر دو دن کے بعد کوئی نیا ظلم زیادتی ہوتی ہے تو میڈیا بھی پرانے کو بھول جاتا ہے۔ کیا ایسا کوئی طریقہ ہے کہ میڈیا اُن تمام زیادتی کے شکار لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے دعوئوں کو آئینہ بنا کر ایک دن پیش کرے۔ چاہے وہ مہینے میں ایک دن ہو؟