'نامعلوم عناصر دہشت گردوں کے مالی معاون'

24 نومبر 2015
پاکستان اور افغانستان سے حالیہ کچھ عرصے میں شام میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کو عطیات کی صورت میں مالی معاونت فراہم کی گئی —. فائل فوٹو
پاکستان اور افغانستان سے حالیہ کچھ عرصے میں شام میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کو عطیات کی صورت میں مالی معاونت فراہم کی گئی —. فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں موجود نامعلوم عناصر دہشت گردوں کی مالی معاونت کے اہم ذرائع ہیں۔

اس سے قبل برطانوی حکومت کی جانب سے بھی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس بات کہ شواہد موجود ہیں پاکستان اور افغانستان سے حالیہ کچھ عرصے میں شام میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کو عطیات کی صورت میں مالی معاونت فراہم کی گئی۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکا کے دوران امریکی سیکیورٹی حکام اور جنرل راحیل کے درمیان دہشت گردوں کی مالی معاونت کا معاملہ بھی زیر غور آیا تھا۔

امریکی محکمہ خزانہ کی ’’Terrorist Financing Risk Assessment, 2015‘‘ کے نام سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان اور افغانستان میں مختلف ذرائع سے فنڈز اکٹھا کر رہا ہے۔

اسمگلنگ، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان سمیت دیگر ذرائع حقانی نیٹ ورک کے فنڈز اکٹھا کرنے کے اہم ذرائع ہیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کالعدم لشکر طیبہ کو زیادہ تر فنڈز پاکستان کے اندر سے ہی فراہم کیے جارہے ہیں اور فلاحی ادارے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن فنڈز کے اہم ذرائع ہیں، جبکہ نجی عطیات اور تجارتی سرگرمیاں بھی اس کی اضافی فنڈنگ کے ذرائع ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2010 میں نیو یارک کے ٹائم اسکوائر کو بم سے اڑانے کی کوشش کرنے والے فیصل شہزاد نے مئی 2010 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حامی شخص سے تقریباً 4 ہزار 900 ڈالر نقد حاصل کیے، اسے یہ رقم ایک گیس اسٹیشن اٹینڈنٹ آفتاب علی خان کے ذریعے امریکی ریاست میسا چیوسیٹس سے ملی۔

آفتاب علی خان غیر قانونی طور پر رقم کی ہیر پھیر میں ملوث تھا.

6 ہفتوں بعد فیصل شہزاد نے پاکستان میں موجود اسی ذرائع سے مزید 7 ہزار ڈالر حاصل کیے، اس بار اسے یہ رقم ایک پاکستانی تاجر اور غیر قانونی طور پر رقم کی ہیر پھیر کرنے والے محمد یونس کے ذریعے ملی۔

رپورٹ میں ایک اور پاکستانی شہری سیف اللہ انجم رانجھا کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو امریکی شہر کولمیبا میں غیر قانونی طور پر رقم کی اندرون اور بیرون ملک منتقلی کا کاروبار کرتا تھا اور جسے بعد ازاں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات میں مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔

سیف اللہ رانجھا نے 4 سال کے دوران 21 ٹرانزیکشنز کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ سے جمع کی گئی 22 لاکھ ڈالر سے زائد رقم بیرون ملک منتقل کی۔

امریکی محکمہ خزانہ کی رپورٹ میں ایک اور شخص کا، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس شخص نے افغان بارڈر کے قریب خفیہ لیبارٹریز میں بنائی جانے والی ہیروئن امریکہ سمیت 20 ممالک میں اسمگل کی اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے افغان طالبان کی فنڈنگ کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

حسن امتیاز Nov 24, 2015 06:12pm
مجھے تو یہ ایک لطیفہ لگتا ہے ۔ امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور، جدید ترین ذرائع اور بے شمار وسائل کے باوجودہ اس کو نامعلوم ذرائع کا علم نہیں