اسلام آباد: نیب راولپنڈی نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) اسلام آباد فراڈ کیس میں 2 ریٹائرڈ فوجی افسران اور ایک سویلین کو گرفتار کرلیا۔

نیب راولپنڈی نے کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد کے ڈی ایچ اے ون رینچز پروجیکٹ میں مبینہ طور پر فراڈ کرنے کے الزام میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈی ایچ اے کرنل (ر) صباحت قدیر بٹ، سابق ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے بریگڈیئر (ر) جاوید اقبال اور الیشیم ہولڈنگز پاکستان لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) وسیم اسلم کو گرفتار کیا۔

گرفتار کے گئے تمام افسران پر اختیارات کا غلط استعمال اور ڈی ایچ اے اسلام آباد کے الاٹمنٹ سرٹیفکیٹس کو غیر قانونی طور پر بیچ کر ایک ارب 80 کروڑ روپے کی رقم خورد برد کرنے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں : ڈی ایچ اے کے 16ارب سکینڈل میں ملزم کا ریمانڈ

ملزم صباحت قدیر بٹ اور جاوید اقبال کو راولپنڈی، جبکہ وسیم اسلم کو لاہور سے گرفتار کیا گیا۔

گرفتاری کے بعد نیب حکام نے تینوں ملزمان کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے روبرو پیش کرکے 29 جنوری تک کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا۔

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے اسلام آباد کے اس پروجیکٹ میں جس وقت فراڈ کیا گیا اس وقت سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی بھی الیشیم ہولڈنگز کمپنی کے مالکان میں شامل تھے۔

ان کے خلاف ڈی ایچ اے سٹی لاہور فراڈ کیس میں بھی نامزد ہونے پر تحقیقات کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں : ڈی ایچ اے اسکینڈل: کامران کیانی کے ریڈ وارنٹ کا امکان

خیال رہے کہ ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے منصوبے میں تقریباً 16 ارب روپے کی خورد برد کی گئی تھی، جس کے مرکزی ملزم اور گلوباکو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے سی ای او حماد ارشد کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

نیب کے مطابق گلوباکو نے ڈی ایچ اے ۔ ای ایم ای کے ساتھ نومبر 2009 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق کھوکھر نیاز بیگ کے قریب 25 ہزار کنال زمین پر ڈی ایچ اے سٹی لاہور کے منصوبے کے لیے زمین کی فراہمی پر اتفاق ہوا تھا۔

مذکورہ فرم صرف 13 ہزا 103 کنال زمین خریدنے میں کامیاب ہوسکی جو متفرق مقامات پر موجود ہے، جبکہ ملزم نے مجموعی رقم میں سے صرف ایک ارب 82 کروڑ روپے خرچ کرکے یہ زمین خریدی۔

بعد ازاں حماد ارشد نے عوام سے الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنے کی مد میں 15 ارب 47 کروڑ روپے وصول کیے اور انھیں اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کروایا۔

نیب کا کہنا ہے کہ ملزم نے یہ پیسہ ذاتی حیثیت میں استعمال کیا اور اس سے دیگر کاروبار میں سرمایہ کاری کی گئی، جبکہ ڈی ایچ اے سٹی لاہور میں کسی بھی قسم کا ترقیاتی کام نہیں کروایا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Jan 21, 2016 11:10pm
یہ نیب کا درست قدم ھے صحیح سمت میں پہلی مرتبہ بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالا گیا اس کیس میں اگے کیا ھوتا ھے یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اتنے بڑے بڑے لوگوں کی گرفتاری حوصلہ افزا قدم ھے مک مکا نہیں ھونا چاہئے حکومت کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کی سفارش پر عمل کریں اور اداروں کو اسطرح کے کاروبار کرنے پر پابندی لگائیں
SMH Jan 22, 2016 06:33am
اتنی بڑی مچھلیاں جال ہی لے کربھاگ جایں گی! کیونکہ سب بڑی مچھلیاں مگر مچھ اور بھڑیے مل کرانکی مددکریں گے۔اور یاد رکھیے نیب واشنگ پاوڈر سب داغ مٹادیتا ہے،،،