اسلام آباد: پاکستان اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے درمیان اعتماد سازی کیلئے اپنی نوعیت کے پہلے مذاکرات 4 فروری کو اسلام آباد میں ہونے جارہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی خفیہ ایجنسی افغانستان نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے چیف مسعود اندرابی اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر سے ملاقات کریں گے۔

دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ انٹیلی جنس مذاکرات کو امریکا کی جانب سے سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ چین اس میں مبصر کا کردار ادا کرے گا۔

اس مقصد کیلئے امریکا اور چین کے انٹیلی جنس حکام بھی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ یہ چاروں ممالک افغان امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے فریم ورک بنانے کیلئے 4 رکنی ٹیم میں شامل ہیں لیکن مذکورہ انٹیلی جنس مذاکرات کو اس عمل کا حصہ قرار نہیں دیا جارہا۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس مذاکرات کو امن مذاکراتی عمل کے ساتھ جوڑا نہیں جاسکتا تاہم یہ امن کوششوں کے عمل کو بہتر بنانے کیلئے اُمید بڑھائیں گے۔

دوسری جانب افغان امن مذاکراتی عمل کے فریم ورک کی تیاری کیلئے چار ملکی اراکین کا ایک اجلاس 6 فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ جس کیلئے اُمید ظاہر کی جارہی ہے کہ چاروں ممالک افغان امن مذاکراتی عمل کے لائحہ عمل یا طریقہ کار پر اتفاق کرلیں گے۔

مزید پڑھیں: آئی ایس آئی کا افغان خفیہ ادارے سے تاریخی معاہدہ

عہدیدار کاکہنا تھا کہ دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان مذاکرات کے حوالے معاہدہ راوں ہفتے کے آغاز میں طے پاگیا تھا۔

واضح رہے کہ آئی ایس آئی اور این ڈی ایس کے درمیان تعاون معاہدہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے آغاز کی کوششوں کے طور پر اس وقت ہوا تھا جب وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ تاہم کابل کی جانب سے سخت سیاسی مخالفت کے باعث اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا۔

اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ دونوں ایجنسیاں دہشت گردی کے خلاف ایک دوسرے سے تعاون کریں گی اور ایک دوسرے کے ملک میں رابطہ کار افسر تعینات کیے جائیں گے۔

اس وقت کے این ڈی ایس کے چیف رحمت اللہ نبیل نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا، جس کے بعد اس معاہدے پر نچلی سطح پر دستخط ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ مستعفی

اس کے بعد گزشتہ دسمبر میں رحمت اللہ نبیل نے صدر اشرف غنی کے ساتھ 'پالیسی اختلافات کے باعث' استعفیٰ دے دیا تھا۔

پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی مخالفت کرنے والے این ڈی ایسن کے چیف کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'نبیل چیزوں کو بلاک کررہا تھا'۔

رحمت اللہ نبیل کے مستعفی ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس تعلقات کے قیام کے امکانات کی کوششوں کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ 'امریکا کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان انٹیلی جنس سطح پر تعاون کے آغاز کو سراہا گیا لیکن دونوں جانب سے طویل عرصے سے موجود بد اعتمادی کی فضاء تعلقات کو بہتر بنانے میں دشواری کا باعث تھی'۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان متعدد بار ایک دوسرے پر مخالف گروپوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کے الزامات لگاتے رہے ہیں، لیکن شاید ہی کبھی ان خدشات کو حل کرنے کے لئے تعاون کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جنرل راحیل، افغان صدر کا دہشت گردی کے خلاف تعاون پر اتفاق

حال ہی میں پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ 20 جنوری کو ہونے والے باچا خان یونیورسٹی حملے میں ملوث دہشت گرد گروپ کے بیس کیمپ افغانستان میں موجود ہیں۔

دوسری جانب افغان حکام نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال 27 دسمبر کو اپنے کابل دورے کے دوران اپنے افغان ہم منصب سے دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے براہ راست رابطے پر اتفاق کیا تھا، جس میں دونوں ممالک کے ملٹری آپریشنز کے چیف کے درمیان براہ راست رابطہ اور فوجی وفود کے تبادلے کا آغاز بھی شامل تھا۔

یہ خبر 31 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں