اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر شریک ملزمان کا نام مقدمے سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر 2007 کی ایمرجنسی سے متعلق قائم کیے گئے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے 21 نومبر 2014 کو وفاقی حکومت کو اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز، اس وقت کے چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو شریک ملزمان نامزد کرنے کا حکم دیا تھا.

خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے 10 نومبر 2015 کو اپنے فیصلے میں خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا.

مزید پڑھیں:مشرف غداری کیس: دوبارہ تحقیقات کا حکم

بعد ازاں خصوصی عدالت نے 27 نومبر 2015 کو وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اور موجودہ وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد کے خلاف قائم غداری کے مقدمے کی تحقیقات دوبارہ کروائے.

جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جسے دسمبر 2015 میں مسترد کردیا گیا، جس کے بعد سابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا.

سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جسٹس ریٹائرڈ عبدالحمید ڈوگر کی اپیل پر سماعت کی.

سماعت کے دوران عدالت نے خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے جسٹس ڈوگر کا نام مقدمے سے نکالنے کا حکم دے دیا.

یہ بھی پڑھیں : مشرف غداری کیس کا مستقبل کیا ہوگا؟

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایمریجنسی کے نفاذ کی دستاویزات پر پرویز مشرف کے دستخط موجود ہیں اور وفاق پرویز مشرف کو ایمرجنسی لگانے کا تنہا ذمہ دار سمجھتا ہے.

سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف ٹرائل بغیر تاخیر کے جلد از جلد مکمل کرنے کا بھی حکم دیا.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Feb 26, 2016 11:43pm
ملزم کو پہلے ہی سے اندازہ ھوچکا تھا اس لئے بجنے کیلئے مرض میں شدت لانی پڑی وہ تقریر تو مجھے بھی ایسی یاد ھے جیسے کل ہی بات ھو ایمرجنسی لگانے وقت قوم سے ٹی وی پر تقریر فرمائی تھی اور کہا تھا کہ میں ملک میں ایمرجنسی لگارہا ھوں اور ساتھ ہی وقت کا تعین بھی کیا تھا یعنی کہ یہ ایمرجنسی توڑے وقت کیلئے ھوگی عدالت کا فیصلہ خوش آئند اور درست ھے اس وقت صرف وہی اختیار کل تھے دوسروں کی کیا حیثیت تھی چیف جسٹس ڈوگر وزیراعظم شوکت عزیز وزیرقانون زاہد حامد وغیرہ کے پاس کوئی اختیار ہی نہیں تھا نہ ان سے مشورہ کیا گیا تھا اور نہ کسی اور سے البتہ اگر فوجی جرنیلوں سے پوچھا گیا تھا تو ان کو بعد میں شامل کیا جاسکتا ھے