تحفظ نسواں بل آئین کےخلاف قرار

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2016
بشکریہ اسلامی نظریاتی کونسل ویب سائٹ
بشکریہ اسلامی نظریاتی کونسل ویب سائٹ

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان نے پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ تحفظ نسواں بل کو اسلامی اقدار اور آئین پاکستان کے خلاف قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں ایجنڈے سے ہٹ کر پنجاب اسمبلی میں منظور شدہ تحفظ نسواں بل کے معاملے پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ' نابالغ بچوں کی شادی پر پابندی غیر اسلامی '

کونسل ارکان نے اظہار خیال کرتے ہوئے بل کو آئین اور اسلامی تعلیمات سے متصادم قرار دیا اور تجویز دی کہ اسے آئیندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے جسے منظور کرلیا گیا۔

کل کونسل کے اجلاس میں تحفظ نسواں بل کا بغور جائزہ لیا جائے گا اور کونسل اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔

اجلاس میں پنجاب اسمبلی سے تحفظ نسواں بل کی کاپی بھی منگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کی ڈی این اے سے متعلق فیصلے پر نظرثانی

اجلاس کے بعد کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے میڈیا کو بتایا کہ بل پڑھے بغیر اس پر کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو اس قسم کی قانون سازی سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل سے مشاورت کرنی چاہیئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور پارلینمنٹ میں کوئی بل اس کی مشاورت کے بغیرپیش نہیں کرنا چاہئے۔

تحفظ نسواں بل کی وجہ سے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل قرآن بورڈ کی تشکیل، سود کا خاتمہ اور لاش کے سائنسی تحقیق کے لئے استعمال سمیت مختلف امور پر غور نہیں کیا جاسکا۔

مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل ختم کرنے کا مطالبہ

اس سے پہلے لاہور ہائی کورٹ نے تحفظ نسواں بل کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گذار کو شرعی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ ماضی میں کونسل کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دے چکی ہے۔

اس کے علاوہ کونسل ڈی این اے کو ریپ کیسز میں مرکزی شہادت کے خلاف اپنی رائے دے چکی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

حافظ Mar 03, 2016 02:22am
سوال یہ ہے کہ کیا علماء نے خواتین کو ظلم سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے؟ اگر نہیں تو ان کو اب بولنے کا کوئی حق نہیں۔
Imran Mar 03, 2016 09:06pm
پاکستان کے علمانے ٹھان لیا ہے کہ ہم نے کوئی عقل مندانہ فیصلے نئی کرنے۔