عازمین حج کے لیے ٹریکنگ ڈیوائس

25 اپريل 2016
فائل فوٹو/ اے پی—۔
فائل فوٹو/ اے پی—۔

اسلام آباد: گزشتہ برس حج کے دوران درجنوں پاکستانی منیٰ میں رسومات ادا کرتے ہوئے بھگدڑ مچ جانے سے جان کی بازی ہار گئے تھے، اس سانحے کے بعد حکومت اور ان کے اہلخانہ کو گمشدہ حجاج کرام کی تلاش میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہی وجہ ہے کہ رواں سال وفاقی وزارت برائے مذہبی امور ابھی سے حج کے دوران ہونے والے حادثات کے لیے فکرمند ہے اور مختلف اقدام اٹھانے کا سوچ رہی ہے، جن میں ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹم بھی شامل ہے تاکہ حجاج کرام سے مستقل رابطے میں رہا جاسکے۔

مذہبی امور کے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے ڈان سے بات کرتے ہوئے حاجیوں کے لیے سہولیات کی منصوبہ بندی کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ اس گفتگو کا احوال درج ذیل ہے۔

مزید پڑھیں: منیٰ کی بھگدڑ کی کہانی، کراچی کے حاجیوں کی زبانی

سوال:حج کے دوران کسی بحران میں پاکستانی عازمینِ حج کی مدد کے لیے آپ کیا انتظامات کر رہے ہیں؟

جواب:ہم نے اس سال حاجیوں کی بہتر طریقے سے مدد کرنے کے لیے مختلف اقدامات مرتب کیے ہیں، جن میں سے ایک ٹریکنگ سسٹم متعارف کروانا بھی ہے، ہم نے مختلف ٹریکنگ کمپنیوں سے تجاویز مانگی ہیں کہ ایسا سسٹم وضع کیا جائے جس سے حج کے دوران ہر ایک حاجی کو ٹریس کیا جا سکے اور ہم پُرامید ہیں کہ حج کی پہلی فلائٹ کے رخصت ہونے سے قبل ہم یہ سسٹم لاگو کر دیں گے۔

سوال:یہ ٹریکنگ سسٹم کیسے کام کرے گا؟

جواب:ہم ہر حاجی کو ایک ٹریکنگ ڈیوائس فراہم کریں گے جو کسی گھڑی، بریسلٹ یا لاکٹ کی شکل میں ہوگی۔ جو ایک مرکزی سسٹم سے منسلک ہوگی اور حاجی کا مقام ہر وقت دکھاتی رہے گی، کسی ہنگامی حالت میں یہ ڈیوائس حاجی کو پیغام بھیجنے اور وصول کرنے میں بھی استعمال ہوگی۔

سوال: اس کی قیمت کیا ہوگی اور کون اس کی قیمت ادا کرے گا؟

جواب: ہم ابھی اس سسٹم کی قیمت کا تخمینہ لگا رہے ہیں اور ابھی ٹریکنگ کمپنیوں کی جانب سے پروپوزل کا انتظار کر رہے ہیں، مگر اس کی قیمت تقریباً 7000 روپے ہوگی، تاہم حکومت بغیر کسی اضافی چارجز کے یہ ڈیوائس حاجیوں کو فراہم کرے گی، اس قیمت کو حج فیس میں ہی شامل کیا جائے گا، جو 275،000 روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں:منیٰ میں بھگدڑ، 717 حجاج جاں بحق

سوال:آپ یہ ڈیوائس حاجیوں کو کب فراہم کریں گے؟

جواب: ہم یہ ڈیوائس حج کی رسومات کی تربیت کے دوران حاجیوں کو فراہم کردیں گے اور انہیں اس کو استعمال کرنے کی پوری تربیت فراہم کریں گے، ہم حاجیوں کی پہلی بنیادی تربیت رمضان سے قبل ترتیب دینا چاہتے ہیں۔

سوال: اس کے علاوہ آپ نے پاکستانیوں کے لیے حج آسان بنانے کے حوالے سے کیا انتظامات کیے ہیں؟

جواب: ہم نے بہت ساری نئی سہولیات متعارف کروائی ہیں، ہم مدینہ میں مسجدِ نبوی کے اطراف 500 میٹر کے علاقے میں 100 فیصد حاجیوں کو رہائش فراہم کریں گے، اس سال سعودی عرب میں نقل و حمل کے لیے نئی بسیں بھی فراہم کی گئی ہیں جبکہ 50 فیصد حاجی براہِ راست مدینہ میں اتریں گے، ہم نے چار قومی ایئرلائنز سے معاہدے کیے ہیں، فلائٹ میں تاخیر کی صورت میں ایئرلائن کمپنیاں جرمانہ بھریں گی اور اسی سال ہم نے ایئر لائنز کو حاجیوں کے سامان کی ذمہ داری بھی دی ہے کہ وہ واپسی میں حاجیوں کے سامان کو خود اٹھائیں گے، اس کے ساتھ ہم نے عرفات میں پاکستانی حاجیوں کے لیےایئرکنڈیشننگ سسٹم کا بھی انتظام کیا ہے، حکومت دن میں 3 وقت حاجیوں کو کھانا فراہم کرے گی جبکہ گزشتہ سال تک 2 وقت کھانا فراہم کیا جاتا تھا، ہم حج کے لیے روانگی کے دوران اسنیک باکس بھی دیں گے۔

سوال: اس سال کتنے پاکستانی حج ادا کریں گے؟

جواب: کُل ملا کر 143،368۔

یہ خبر 25 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں