اسٹورٹ لا کا بھی قومی ٹیم کی کوچنگ سے انکار

اسٹورٹ لا نے ستمبر سے قبل عدم دستیابی ظاہر کردی۔ فوٹو اے ایف پی
اسٹورٹ لا نے ستمبر سے قبل عدم دستیابی ظاہر کردی۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو قومی ٹیم کے نئے کوچ کی تلاش میں ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے جہاں پیٹر مورس کے بعد ہیڈ کوچ کے عہدے کے سب سے مضبوط امیدوار آسٹریلیا کے اسٹورٹ لا نے بھی گرین شرٹس کی کوچنگ سے انکار کردیا ہے۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں قومی ٹیم کی ناکام مہم کے بعد سابقہ ہیڈ کوچ وقار یونس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کوچنگ کے کیلئے کسی موزوں شخص کی تلاش میں سرگرداں ہے۔

قومی ٹیم کی موجودہ کارکردگی، پاکستان میں سیکیورٹی مسائل اور نسبتاً کم تنخواہ کے سبب اسے دنیا میں کوچنگ کی مشکل ترین نوکری تصور کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے توچ کی تقرری کیلئے قومی ٹیم کے سابق قائدین وسیم اکرم اور رمیز راجہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

اس دو رکنی کمیٹی سابق آسٹریلین اسٹورٹ لا اور ڈین جونز کے ساتھ ساتھ انگلینڈ کے اینڈی مولز اور جنوبی افریقہ کے مکی آرتھر کے نام شارٹ لسٹ کیے تھے جبکہ کوچنگ کیلئے پیٹر مورس سے بھی رابطہ کیا گیا تھا۔

پی سی بی کے ایک آفیشل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے چار غیر ملکیوں کو شارٹ لسٹ کیا لیکن اسٹورٹ لا نے معذرت کر لی کیونکہ ان کا آسٹریلیا سے بحیثیت بیٹنگ کوچ معاہدہ ہے اور وہ اس سال ستمبر سے قبل دستیاب نہیں۔

پی سی بی پاکستان کے جولائی میں شیڈول اہم ترین دورہ انگلینڈ سے قبل اس عہدے پر کسی شخص کی تقرری کرنا چاہتا ہے، پاکستان کو دورے پر چار ٹیسٹ، ایک ٹی ٹوئنٹی اور پانچ ایک روزہ میچز کھیلنے ہیں۔

ہیڈ کوچ کے حوالے سے حتمی فیصلہ جمعے تک متوقع ہے۔

ماضی میں پاکستان کے چار ہیڈ کوچز رہ چکے ہیں جن میں رچرڈ پائی بس، باب وولر، جیوف لاسن اور ڈیو واٹمور شامل ہیں اور ان میں باب وولمر سب سے کامیاب ترین کوچ گزرے ہیں۔

بورڈ نے اس عہدے کیلئے 16ہزار سے 20ہزار ڈالر ماہانہ کا بجٹ رکھا ہے جہاں دنیا میں اس عہدے پر نسبتاً زیادہ تنخواہ دی جاتی ہے۔

فہرست میں شامل کوچز میں ڈین جونز کو انٹرنیشنل ٹیم کی کوچنگ کا کوئی تجربہ نہیں جبکہ اینڈی مولز ہانک کانگ، کینیا، اسکاٹ لینڈ، نیوزی لینڈ اور افغانستان کی کوچنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔

مکی آرتھر کو دنیا کی دو بڑی ٹیموں کی کوچنگ کا تجربہ حاصل ہے جہاں آسٹریلیا کی کاچنگ سے قبل انہوں نے پانچ سال تک جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی۔

آرتھر نے 2005 سے 2010 تک اپنے آبائی ملک جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی جس کے بعد 2013 میں انہیں آسٹریلیا کا کوچ مقرر کیا گیا تاہم اسی سال ایشز سیریز میں شکست کی وجہ سے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔

سابق قومی کرکٹرز محسن حسن خان اور عاقب جاوید بھی اس عہدے میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن انہوں نے کوچنگ کیلئے مقررہ کمیٹی پر تعصب کا الزام لگاتے ہوئے عہدے کیلئے درخواست دینے سے انکار کردیا تھا۔

عاقب جاوید نے حال ہی میں متحدہ عرب امارات کی کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اب وہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کا حصہ بن گئے ہیں۔

محسن خان اس سے قبل بھی قومی ٹیم کی کوچنگ کا تجربہ رکھتے ہیں جب 2012 میں انہیں وقتی طور پر کوچنگ کی ذمے داریاں سونپی گئی تھیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں