امریکا نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں ہندوستانی شمولیت کا حامی

اپ ڈیٹ 08 جون 2016
امریکی صدر براک اوباما اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران مصافحہ کرتے ہوئے —۔فائل فوٹو/ رائٹرز
امریکی صدر براک اوباما اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران مصافحہ کرتے ہوئے —۔فائل فوٹو/ رائٹرز

واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) میں شمولیت کی حمایت کا اعلان کردیا۔

امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ امریکا، ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی ) میں شمولیت کی حمایت کرے گا۔

واضح رہے کہ این ایس جی 48 ممالک کا ایک گروپ ہے جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرتا ہے۔

امریکی صدر براک اومابا کا کہنا تھا کہ ہم نے سول نیوکلیئر توانائی کے حوالے سے بات کی اور یقین ہے کہ ہماری حمایت ہندوستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے میں مدد فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ہندوستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے، ہندوستان کو اس گروپ کا رکن بننا چاہیے اور ہندوستانی وزیر اعظم کا نیوکلیئر سیکیورٹی سمٹ میں اہم کردار رہا ہے۔

ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی نے امریکی صدر سے ملاقات کے دوران ہندی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی حمایت کرنے پر امریکا کے بے حد مشکور ہیں، ہندوستان اور امریکا دونوں دہشت گردی کے خلاف جنگ، عالمی دنیا کو لاحق خطرے سے بچانے اور نیوکلیئر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں 'ہندوستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے معیار پر پورا نہیں اترتا'

دونوں سربراہان کے درمیان 2 سالوں میں یہ 7 ویں ملاقات ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے خطے میں قیام امن، جمہوریت اور دیگر مسائل کو سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔

صدر اوباما نے اس موقع پر کہا کہ دونوں ممالک کی اولین ترجیح معاشی ترقی، روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور غربت میں کمی ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم معاشی ترقی، سرمایہ کاری اورتجارت کے لیے امریکا کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاکہ دونوں ممالک کے عوام خاص طورپر نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوسکے۔

ہندوستانی سفیر نے وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکا کا دورہ کرنے والے صحافیوں کو انٹرویو میں بتایا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے والے گروپ میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجم ( ایم ٹی سی آر) نے ہندوستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں رکنیت کی حمایت کی ہے۔

خیال رہے کہ 34 رکنی ایم ٹی سی آر گروپ میں شمولیت کی مدت پیر کو ختم ہوگئی ہے۔

ہندوستانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجم ( ایم ٹی سی آر) میں شمولیت سے ہندوستان جدید میزائل ٹیکنالوجی خریدنے کا اہل ہوجائے گا اور امریکا کی طرح ڈرون میزائل کے ذریعے دوسرے ممالک کی نگرانی کرسکے گا۔

ہندوستان پرامید ہے کہ ایم ٹی آر سی اس کی درخواست کو قبول کرلے گا جس سے ہندوستان کو این ایس جی 48 ممالک کے گروپ کی رکینت حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

اس گروپ کا اجلاس جعمرات کو آسٹریا کے شہر ویانا میں ہوگا جس میں ہندوستان کو گروپ میں شامل کرنے اور دیگر مسائل پر غور کیا جائے گا۔

امریکی سلامتی کونسل کے ڈپٹی مشیر بینجمن روڈز نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا چاہتا ہے کہ ہندوستان این ایس جی کا رکن بنے کیونکہ امریکا سمجھتا ہے کہ نیوکلیئر سپلائیرز میں شمولیت سے ہندستان جنوبی ایشیا میں ایک اچھی نیوکلیئر ریاست بن جائے گا۔

امریکا نے نہ صرف ہندوستان کے لیے اس حوالے سے لابنگ کی بلکہ وہ چین کو بھی ہندوستان کی مخالفت نہ کرنے پر آمادہ کررہا ہے۔

اس حوالے سے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری، وزیر خزانہ جیکب لیو اور امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورومین نے رواں ہفتے بیجنگ کا دورہ کیا تھا۔

جان روڈز نے بتایا کہ امریکا، ہندوستان کی بھرپورحمایت کرتا رہے گا اور وہ ہندوستان میں نیوکلیئر سیکورٹی میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری کرچکا ہے اور اب ہندوستان کو عالمی سطح پر لانے کے لیے ملکی سیکیورٹی پروٹوکول کو بڑھانے میں تعاون کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم کئی ملکوں کی مخالفت کے باوجود یہ چاہتے ہیں کہ نیوکلیئر ہتھیاروں تک ہندوستان کی رسائی ہو، ہم ہمیشہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بہتر سفارتی تعلقات کے خواہاں رہے ہیں۔

نریندر مودی امریکا کے 3 روزہ دورے پر ہیں، وہ بدھ 8 جون کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔

یہ خبر8 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain Jun 08, 2016 11:25am
Hippocrates. "Do more" required from us & support to be a part of supplier group to another hippo crate.