پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے کو حل کرنے کے لیے حکومت کو لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پر کسی ایک وزیر کا بیان بھی دوسرے سے نہیں ملتا، سب الگ الگ باتیں کرتے ہیں۔

انھوں نے سوال کیا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس کا دامن صاف ہے تو پھر وزیراعظم کو قوم سے خطاب کرنے کی کیا ضرورت تھی۔

مولابخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پاناما کمیشن کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر جو فیصلہ اپوزیشن کرے گی پیپلز پارٹی کا بھی وہی فیصلہ ہوگا۔

اس سوال پر کہ کیا ٹی او آرز میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا نام بھی شامل کیا جائے گا؟ چانڈیو کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب سے تفتیش بعد میں ہوگی، لیکن پہلا نمبر وزیراعظم کے خاندان کا ہے اور انھیں احتساب کا سامنا کرنا ہوگا۔

مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جیسے ہی قانون بن جائے گا، اس میں وزیراعظم کے ساتھ سب کا نام شامل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس:’حکومت ٹی او آرز پر ضد چھوڑ دے‘

خیال رہے کہ پاناما لیکس پر حکومت اور اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کا آٹھواں اجلاس بھی گذشتہ روز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ وہ صورتحال پر اپنی قیادت کو اعتماد میں لینے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

دوسری طرف حکومتی وزراء نے ملاقات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اپوزیشن کا ہدف صرف وزیراعظم کی ذات ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں