اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر کرکے پاکستان کسی بھی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کررہا اور وہ موثر حفاظتی انتظامات کے لیے اس منصوبے پر کام جاری رکھے گا۔

قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے افغان انتظامیہ کو گیٹ تعمیر کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا تھا اور تعمیراتی کام کا آغاز نومبر 2014 میں شروع ہوگیا تھا۔

مشیر خارجہ نے کہا " جب افغان انتظامیہ نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو ہم نے انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ یہ گیٹ پاکستانی علاقے کے اندر تعمیر کیا جائے گا"۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سرحدی انتظامات سے دونوں ممالک کو دہشتگردی کی روک تھام کی مشترکہ کوششوں میں مدد ملے گی کیونکہ " بے ضابطہ آمدورفت سے دہشتگردوں اور اسمگلرز کو دراندازی کا موقع ملے گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ دیگر سرحدی گزرگاہوں کو بھی مستقبل قریب میں ریگولیٹ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی حکام نے باضابطہ طور پر طورخم پر جنگ بندی پر اتفاق اس وقت کیا جب سرحد کے دونوں جانب تین دن تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور دونوں جانب سفید پرچموں کو لہرایا گیا۔

مزید پڑھیں : طورخم کشیدگی: پاک-افغان فورسز کا جنگ بندی پر اتفاق

طورخم گیٹ کا تعمیراتی کام بھی جنگ بندی کے اعلان کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔

افغان وزارت خارجہ کے مطابق افغانستان نے منگل کو پاکستانی سفیر کو طلب کرکے سرحدی تشدد پر احتجاج کیا تھا۔

پاکستان نے بھی پیر کو اسلام آباد میں افغان سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

پاکستان۔ افغانستان سرحد طویل عرصے سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے۔

افغانستان نے پاکستان کی جانب سے 2200 کلومیٹر طویل سرحدی باڑ تعمیر کرنے کی متعدد کوششوں کو بلاک کیا ہے ۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Jun 16, 2016 11:45pm
مشیر حارجہ کا بیان اس بات کی طرف واضح اشارہ ھے کہ گیٹ کی تعمیر اتنا سادہ معاملہ نہیں جیسا کہ پاکستان پیش کررہا ھے میری تجویز ھے کہ اس مسئلے کو اپس میں بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے یہ مسئلہ کچھ لو اور کچھ دو کے ساتھ اسانی سے حل ھوسکتا ھے لیکن اسکے لئے ضروری ھے کہ اس میں شامل تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے