کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 6 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان ماہ رمضان المبارک میں ایک درجن سے زائد مذہبی رہنماوں اور اسکالرز پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

سی ٹی ڈی کے سینئر سپریٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) نوید خواجہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے خفیہ معلومات پر کراچی کے مختلف علاقوں سے 6 ملزمان کو گرفتار کیا۔

انھوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ گرفتار ملزمان میں محمد علی، سید شیراز علی، سید حامد عباس، سید اسرار علی، پرویز حسین اور محمد مرتضیٰ شامل ہیں۔

پولیس کے سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ 'یہ گروپ گذشتہ 5 سال سے سلیپر سیل کے طور پر کام کررہا تھا'۔

ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ ملزمان مبینہ طور پر 2012 میں اہل سنت والجماعت کے مرکزی رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی پر گلشن اقبال میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث ہیں، جس میں 4 پولیس اہلکار اور دو شہری ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ مولانا اورنگزیب فاروقی، پولیس افسر اے ایس آئی اشفاق چیمہ اور دیگر دو افراد معمولی زخمی ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ ملزمان اہل سنت والجماعت کے رہنما ڈاکٹر فیاض کے قتل میں بھی ملوث ہیں جنھیں گذشتہ سال نشانہ بنایا گیا تھا۔

پولیس عہدیدار نے بتایا کہ ملزمان نے ماہ رمضان المبارک کے دوران 15 مذہبی رہنماوں پر حملہ کرنے کیلئے ان کی ریکی مکمل کر رکھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان نے مولانا اورنگزیب فاروقی پر ان کے لانڈھی میں قائم گھر پر حملے کا منصوبہ بنا رکھا تھا، اور اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے انھوں نے لانڈھی میں ایک گھر بھی کرائے پر حاصل کیا، مولانا کے قریب آنے کیلئے اپنی داڑھیاں بڑھائیں اور ان کی مکتبہ فکر کی مسجد میں نماز کا آغاز بھی کردیا تھا، اس کے علاوہ ملزمان نے اپنی اصل شناخت چھپانے کیلئے جعلی شناختی کارڈ بھی حاصل کیے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پولیس عہدیدار نے کہا کہ ان ملزمان کا تعلق کسی مذہبی یا سیاسی گروپ سے نہیں ہے، تاہم ایس ایس پی نوید خواجہ نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کیا انھیں کراچی میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کیلئے غیر ملکی مدد اور حمایت حاصل تھی؟

امجد صابری قتل کیس

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ایس ایس پی سی آئی ڈی کا کہنا تھا کہ یہ تصور درست نہیں ہے کہ معروف قوال امجد صابری کے قتل کا کیس حل ہوگیا ہے۔

انھوں نے کہا 'کچھ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تحقیقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے'، ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کار امجد صابری کے قتل کے مختلف پہلووں پر تحقیقات کررہے ہیں، جس میں فرقہ وارنہ ٹارگٹ کلنگ اور ذاتی دشمنی بھی شامل ہے۔

ایس ایس پی نوید خواجہ نے انکشاف کیا کہ تفتیش کاروں نے ایک ویڈیو حاصل کرلی ہے جس سے تفتیش میں مدد ملے گی، انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ پولیس مذکورہ ہائی پروفائل کیس کی سائنسی اور ٹیکنیکل پہلووں سے تفتیش کررہی ہے۔

اورنگی ٹاون میں پولیو رضاکاروں کی حفاظت پر تعینات 7 پولیس اہلکاروں کے قتل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سی ٹی ڈی کے سینئر افسر نے کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور جلد بڑی خبر متوقع ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں