راجستھان: بولی وڈ اسٹار سلمان خان کو نایاب ہرن کے شکار کے دونوں مقدمات سے بری کردیا گیا، یہ مقدمات دبنگ خان پر 1998 میں قائم کیے گئے تھا۔

راجستھان ہائیکورٹ نے سلمان خان کو باعزت بری کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس بات کے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے کہ جو دو نایاب ہرن مردہ پائے گئے تھے انہیں سلمان خان نے ہی مارا تھا۔

مقامی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے جج جسٹس نرمل جیت کور نے فیصلہ سنایا اور سلمان خان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا

سلمان خان پر الزام تھا کہ انہوں نے جودھ پور کے قریب یکم اور 2 اکتوبر 1998 کی درمیانی شب میں'چنکارا' نامی 2 نایاب ہرنوں کا شکار کیا تھا، ان پر آرمز ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا کیوں کہ محکمہ جنگلات نے الزام لگایا تھا کہ اداکار نے جس بندوق سے شکار کیا اس کے لائسنس کی میعاد ختم ہوچکی تھی۔

اب راجستھان کی ہائی کورٹ نے دو 'چنکارا' ہرنوں کے شکار کے مقدمے سے سلمان خان کو بری کردیا ہے تاہم ایک نایاب کالے ہرن اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات راجستھان کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

نایاب ہرنوں کے غیر قانونی شکار کے مقدمے میں 2006 میں مقامی کورٹ نے سلمان خان کو 5 برس قید کی سزا سنائی تھی تاہم سلمان خان نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنچ کردیا تھا۔

راجستھان ہائی کورٹ نے 2013میں سلمان کو ہرن شکار کیس میں ملنے والی پانچ سال قید کی سزا پر عمل درآمد روک دیا تھا اور مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع کی تھی۔

مزید پڑھیں: سلمان خان 'ہٹ اینڈ رن کیس' سے بری

اب ریاستی حکومت کو اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے یا نہیں۔

واضح رہے کہ 1998 میں فلم 'ہم ساتھ ساتھ ہیں' میں سلمان کے ساتھی اداکاروں سیف علی خان، تبو، سونالی باندرے اور نیلم پر بھی الزام تھا کہ انہوں نے سلمان کو شکار پر اکسایا۔

سلمان کو دو مرتبہ 1998 اور 2007 میں اس مقدمہ کی وجہ سے جودھ پور جیل بھی جانا پڑا چکا ہے جبکہ سلمان پر 2002 میں ممبئی میں ایک کار حادثہ کے بعد فرار ہوجانے کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں