اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے حریف عمران خان کی نا اہلی کے ریفرنس کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلے کو اپوزیشن نے آڑے ہاتھوں لیا اور اسپیکر کو جانبداری کا مرتکب ٹھہرادیا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے اپنی ناراضی کا اظہار کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سردار ایاز صادق کی بحیثیت اسپیکر ذمہ داریوں کی ادائیگی کے طریقہ کار پر احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا۔

آزاد امیدوار کی حیثیت سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے جمشید دستی نے بھی اسپیکر پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ایاز صادق پی ٹی آئی چیف کو ٹارگٹ کرکے اپنے عہدے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نااہلی ریفرنس: اسپیکر نے اپنی ساکھ مجروح کی، عمران خان

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر کے پاس 8 ریفرنسز جمع کرائے گئے تھے جن میں سے چار وزیراعظم نواز شریف کے خلاف، دو عمران خان کے خلاف اور ایک ایک محمود خان اچکزئی اور جہانگیر ترین کے خلاف تھا۔

تاہم اسپیکر ایاز صادق نے ان میں سے محض وہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجے جو پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھے۔

اسپیکر ایاز صادق کا کہنا ہے کہ دیگر ریفرنسز کے ساتھ پیش کیے جانے والے دستاویزی ثبوت ناکافی تھے لیکن پھر بھی تمام ریفرنسز الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے۔

وقفہ سوالات کے اختتام پر پی ٹی آئی کے ارکان نے نااہلی ریفرنس پر بات کرنے کے لیے نکتہ اعتراض کی درخواست کی لیکن اسپیکر نے اسے مسترد کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں:عمران خان کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھیج دیا گیا

اس کے بعد پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیش ارکان نے کارروائی میں خلل ڈالنے کے لیے ڈیسک بجانا شروع کردیئے، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی اسپیکر سے درخواست کی کہ پی ٹی آئی کے ارکان کو بات کرنے کی اجازت دی جائے لیکن اسپیکر پھر بھی نہ مانے اور اپوزیشن نے علامتی واک آؤٹ کیا۔

مغرب کی نماز کے بعد اسپیکر نے پی ٹی آئی کے رہنما شفقت محمود کو بات کرنے کی اجازت دی جنہوں نے اسپیکر پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ عہدے کا استعمال اپنی پارٹی لائن کو آگے بڑھانے کے لیے کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ایوان توقع کرتا ہے کہ آپ اپنے پاس آنے والے تمام ریفرنسز کے حوالے سے غیرجانبدار فیصلے کریں گے لیکن آپ نے ہمیں مایوس کیا، ایوان کا کسٹوڈین ہونے کے ناطے آپ کا فرض ہے کہ آپ غیر جانبدار فیصلے کریں لیکن افسوس ایسا نہیں ہورہا‘۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے مزید کہا کہ اسپیکر ایوان کے قواعد و ضوابط کو اپنی حکمراں جماعت کے حق میں استعمال کررہے ہیں۔

شفقت محمود نے استفسار کیا کہ جب اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کے اثاثے ظاہر نہیں کیے تو پھر اسپیکر نے انہیں کیسے کلیئر کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز شریف کی نااہلی کے لیے پی ٹی آئی کا ریفرنس دائر

انہوں نے کہا کہ یہ آپ کے عہدے کی شان کے خلاف ہے اور یہ کہہ کر پی ٹی آئی ارکان نے ایک بار پھر علامتی واک آؤٹ کیا۔

اس موقع پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان کو بتایا کہ انہوں نے ریفرنسز کے ساتھ منسلک دستاویزی شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کا دفتر نہ تحقیقاتی ایجنسی ہے اور نہ ہی عدالت، اس معاملے میں جتنی بھی معلومات ہیں اس کی روشنی میں فیصلہ کیا اور تمام ریفرنسز الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دیئے گئے تاکہ وہ 90 روز میں ضروری کارروائی کرسکے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ اور پارلیمانی اقدار کا احترام نہ کرنے پر پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہر روز پی ٹی آئی کے رہنما الزام تراشیاں کرکے ایوان اور اس کے ارکان کا مذاق اڑاتے ہیں، انہوں نے پہلے استعفے دے دیئے تھے لیکن شرمناک طور پر واپس آکر نشستوں پر بیٹھ گئے، پارلیمانی اقدار کے خلاف بات کرنا انہیں زیب نہیں دیتا'۔

یہ خبر 6 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں