وسیم اختر کے خلاف حتمی چارج شیٹ پیش

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2016
کراچی کے میئر وسیم اختر —۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز
کراچی کے میئر وسیم اختر —۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نے کراچی کے میئر وسیم اختر کے خلاف پولیس کی حتمی چارج شیٹ کو قبول کرتے ہوئے ان کا کیس سماعت کے لیے اے ٹی سی –II کو بھیج دیا۔

ایئرپورٹ پولیس نے جمعرات 15 ستمبر کو وسیم اختر سمیت دیگر 15 ملزمان کے خلاف 12 مئی 2007 کے قتل عام کی چارج شیٹ عدالت میں پیش کی جبکہ کیس میں مطلوب 16 دیگر ملزمان مفرور ہیں۔

چارج شیٹ کے مطابق ملزم وسیم اختر نے تفتیش کے دوران کیس میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے جبکہ ان کی نشاندہی پر ملزم اسلم عرف کالا کو بھی گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں:ڈاکٹرعاصم کیس: انیس قائم خانی، وسیم اختر، قادر پٹیل گرفتار

سعید بھرم کے خلاف چارج شیٹ

پولیس نے انسداد دہپشت گردی کی عدالت میں مہاجر قومی موومنٹ کے کارکن کے قتل کے الزام میں گرفتار متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن احمد سیعد عرف سعید بھرم کے خلاف حتمی چارج شیٹ داخل کرادی۔

اطلاعات کے مطابق متحدہ کے کارکن کو رواں سال مارچ میں متحدہ عرب امارات میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں حریف جماعت کے کارکن ابرار زیدی کے قتل کے شبہ میں 22 جون کو پولیس ریمانڈ میں دینے سے قبل 90 روز کے لیے تفتیش کی غرض سے زیر حراست رکھا گیا تھا۔

چارج شیٹ کے مطابق ملزم قتل میں ملوث تھا اور اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروا دیا تھا جبکہ کیس میں مطلوب ان کے تین ساتھیوں کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔

کیس کو سماعت کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کو بھیجا جائے گا۔

واضح رہے عدالت نے گزشتہ سال ہی سعید بھرم سمیت درجنوں افراد کو جیل اہلکاروں کے قتل کے الزام میں اشتہاری قرار دیا تھا۔

سینٹرل جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ امان اللہ خان نیازی اور ان کے بھائی حبیب اللہ نیازی سمیت 3 سیکیورٹی گارڈز کو جون 2006 میں صدر کے قریب قتل کیا گیا تھا۔

سابق ایس ایچ اوکو جیل بھیج دیا گیا

دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انویسٹی گیشن افسر کی جانب سے تفتیش مکمل ہونے پر تھانہ ٹیپو سلطان کے سابق ایس ایچ او سلیم راجپوت کو بھتہ خوری کے الزام میں پولیس ریمانڈ میں دے دیا۔

ملزم سلیم راجپوت کو بلوچستان کے رہائشی ناظر اور ذاکر کو اغوا کرکے ان کے خاندان سے 20 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔

عدالت نے انویسٹی گیشن افسر کو تمام قانونی معاملات کو مکمل کرکے حتمی چالان جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔

یہ خبر 16 ستمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں