بیروت: شام کے جنوبی حصے میں ہونے والے کار بم دھماکے میں شامی اپوزیشن حکومت کے وزیر سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق داعش نے ایک جاری بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ایک کارکن نے اپوزیشن کے اجلاس کے دوران دھماکا خیز مواد سے بھری جیکٹ اڑا دی۔

شامی اپوزیشن کے مطابق بم دھماکا جنوبی صوبے دارا میں ایک پولیس اسٹیشن کی افتتاحی تقریب کے دوران ہوا۔

مزید پڑھیں: شامی فوج کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان

اپوزیشن کے ترجمان سعدی الجنیدی کا کہنا تھا کہ 'بم دھماکے میں 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں صوبائی حکومت کے مقامی انتظامیہ کے وزیر یعقوب ال عمار بھی شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 'اپوزیشن رہنما، جنگجو اور مقامی حکام شامل ہیں'۔

دوسری جانب داعش نے اپنے بمبار کی شناخت ابو ایوب الداراوی کے نام سے کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 50 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک طیاروں کی شام میں بمباری، 20 شہری ہلاک

یاد رہے کہ مذکورہ صوبے میں اپوزیشن نے صوبائی حکومت کا قیام 2013 کے آخر میں کیا تھا، اس کے علاوہ شام کے دیگر مقبوضہ علاقوں میں بھی انھوں نے اپنی حکومت قائم کی تھی۔

مذکورہ اپوزیشن حکومت کی باغ دوڑ جاوید ابو ہاتاب کررہے تھے۔

خیال رہے کہ 19 ستمبر کو شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے روس اور امریکا کے تحت ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں شدید بمباری کی گئی تھی۔

شامی فوج کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'روس کی حمایت سے 12 ستمبر 2016 کو شام 7 بجے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے اختتام کا اعلان کردیا گیا'۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشار السد کی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تھا اور اس وقت سے اب تک شام بھر میں خانہ جنگی جاری ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر اور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں