ذہنی معذور شخص کی پھانسی کا فیصلہ برقرار

28 ستمبر 2016
18 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں بورے والا میں ایک احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو نے ان کی تصویر اٹھا رکھی ہے—۔فوٹو/ اے پی
18 ستمبر کو لی گئی اس تصویر میں بورے والا میں ایک احتجاج کے دوران امداد علی کی اہلیہ صفیہ بانو نے ان کی تصویر اٹھا رکھی ہے—۔فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹروں کی جانب سے ذہنی معذور قرار دیئے جانے والے شخص کی پھانسی روکے جانے سے متعلق انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم کی درخواست خارج کردی۔

جسٹس پروجیکٹ پاکستان (جے پی پی) 50 سالہ امداد علی کی پھانسی رکوانے کے لیے سرگرم عمل ہے، جنھیں 2002 میں ایک مذہبی رہنما کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

انھیں رواں ماہ 20 ستمبر کو وہاڑی ڈسٹرکٹ جیل میں سزائے موت دی جانی تھی، تاہم جے پی پی کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے اسے موخر کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی موخر

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب درخواست خارج ہونے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ امداد علی کی پھانسی پر اگلے منگل تک عملدرآمد کردیا جائے گا۔

جسٹس پروجیکٹ پاکستان کا کہنا ہے کہ 'امداد علی ذہنی طور پر معذور اور 'پیرانائیڈ شیزوفرینیا' کا شکار ہے اور کئی سالوں سے اس کا مناسب علاج نہیں کروایا گیا'، لہذا پاکستان کو شیزوفرینیا کے شکار ایک ذہنی معذور شخص کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:ذہنی معذور شخص کی پھانسی کے خلاف احتجاج

دوسری جانب جے پی پی کی جانب سے امداد علی کی پھانسی روکنے کے لیے صدر ممنون حسین سے رحم کی اپیل بھی کی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں