اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے اسلام آباد دھرنے سے متعلق وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'یہ بات پرویز رشید کو بھی اچھے سے معلوم ہے کہ کسی حکومت میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ عمران خان کو گرفتار کرے'۔

انھوں نے کہا کہ دھرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان آج کل میں ہوجائے اور اس مرتبہ اسلام آباد میں جو لوگ نکلیں گے وہ شاید اس سے پہلے تاریخ میں نہ نکلے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلام آباد وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ نہیں، بلکہ ان اداروں کی بحالی کا مطالبہ کرنے آرہے ہیں جو حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور پاناما لیکس جیسے مسئلے کی آزادانہ تحقیقات نہیں کرسکتے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے 'سلام شہداء' ریلی سے خطاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ بلاول اب سرگرم ہورہے ہیں اور شاید وہ اب عوام میں جائیں گے تو ان کی الجھن ختم ہوجائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات پورے پاکستان کو معلوم ہے کہ شیر کا شکار صرف عمران خان ہی کرسکتا ہے، کیونکہ جو اصل اپوزیشن ہے وہ تحریکِ انصاف ہی ہے اور کم از کم اس بات پر ان کا بلاول کے ساتھ مکمل اتفاق ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے مردان میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان 30اکتوبر کو اسلام آباد میں نہیں کہیں اور نظر آئیں گے۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان 30 اکتوبر کو اسلام آباد میں نہیں ہوں گے‘

انھوں نے کہا تھا کہ قوم نے عمران خان کے رائے ونڈ مارچ کو ناکام بنایا، وعدہ کرتا ہوں کہ وہ 30 اکتوبر کو بھی نظر نہیں آئیں گے، وہ ہوں گے کہاں؟ یہ بعد میں بتاؤں گا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رائے ونڈ جلسے سے خطاب میں حکومت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔

عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ محرم کے بعد آئندہ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد وہ اسلام آباد جاکر درالحکومت کو بند کردیں گے۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔


تبصرے (0) بند ہیں