روالپنڈی: 2 نومبر کو اسلام آباد کو بند کرنے کے حوالے سے نکالی جانے والی ریلی کے دوران کارکنوں کی گرفتاری کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ’پلان بی‘ جاری کردیا۔

پارٹی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش پر ہونے والے اجلاس میں کارکنوں کو ہدایات دی گئیں کہ اگر احتجاج کے دوران پنجاب حکومت سرگرم رہنماؤں کو گرفتار کرے تو 200 سے زائد کارکن فوری طور پر متعلقہ پولیس اسٹیشن پہنچیں، اس کا گھیراؤ کریں اور وہاں دھرنا دے دیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’پلان کے مطابق 2 نومبر کو کارکنان فیض آباد پر اکھٹے ہوں گے اور عمران خان کی قیادت میں زیرو پوائنٹ کی جانب مارچ کریں گے اور زیرو پوائنٹ بلاک ہونے سے کشمیر ہائی وے، آئی جے پرنسپل روڈ، مری روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے بند ہوجائے گی اور یوں دارالحکومت بند ہوجائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پارٹی لیڈرز کا یہ خیال ہے کہ حکومت از خود ہی سڑکوں کو بند کردے گی اور یہ اسلام آباد کو بند کرنے میں پی ٹی آئی کی معاونت ہوگی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ’دھرنا کامیاب بنانے کے لیے پی ٹی آئی کے رابطے‘

انہوں نے کہا کہ پارٹی پنجاب اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گی کیوں کہ انہیں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ پولیس پارٹی رہنماؤں کے خلاف ایکشن لے گی اور انہیں نظر بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے میڈیا اور سوشل میڈیا سے استفادہ کرنے کے طریقوں پر بھی غور کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ورکرز سے کہا گیا ہے کہ وہ اسلام آباد میں قیام کی تیاریاں کرکے آئیں۔

عمران خان نے دھرنے کے دوران پارٹی رہنماؤں اور ورکرز کے درمیان رابطے کو یقینی بنانے کے لیے تین رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے جن میں رکن اسمبلی غلام سرور خان، امیر کیانی اور صداقت عباسی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے ڈان کو بتایا کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ عمران خان 2 نومبر سے قبل اسلام آباد سے متصل شہروں اور قصبوں کا بھی دورہ کریں گے۔

پی ٹی آئی شمالی پنجاب کے صدر عامر کیانی نے بتایا کہ اجلاس کارکنوں کے جوش و خروش اور اعتماد میں اضافے اور پارٹی کے پلان سے آگاہ کرنے طلب کیا گیا تھا۔

یہ خبر 24 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا


تبصرے (0) بند ہیں