شربت گل کی گرفتاری: 'وزیراعظم نواز شریف مداخلت کریں'

شربت گل ایف آئی اے کی حراست میں موجود ہیں—۔
شربت گل ایف آئی اے کی حراست میں موجود ہیں—۔

پشاور: پاکستان میں تعینات افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون شربت گل کی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر 'شدید مایوسی' کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی جانب اشارہ کیا ہے کہ یہ کیس پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک امتحان ہے۔

افغان سفیر نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ شدید مایوسی کی بات ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر حکومتی رہنماؤں کی یقین دہانی کے باوجود شربت گل کی درخواست ضمانت آج مسترد کردی گئی۔

فوٹو: اے پی
فوٹو: اے پی

انھوں نے کہا کہ دنیا کی تسلیم شدہ اور افغانستان میں سب سے زیادہ چاہی جانے والی شربت گل کی گرفتاری نے پہلے ہی تمام افغانوں کے جذبات کو مجروح کیا اور آج عدالتی فیصلے سے ان جذبات اور دونوں طرف کے عوام کے دو طرفہ تعلقات کو مزید دھچکا لگا۔

افغان سفیر کا کہنا تھا کہ 'دل اور دماغ کی جیت' ہمارا سب سے اہم مقصد ہے۔

ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت واقعی شربت گل کو رہا کرنا چاہتی ہے، جیسا کہ وزیر داخلہ نثار علی خان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا تو افغان خاتون کو کسی عدالت میں حاضری یا فیصلے کی ضرورت نہیں ہے۔

افغان سفیر کے مطابق شربت گل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے لگائے گئے الزامات کی بناء پر جیل میں ہیں اور یہ وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے کہ وہ ان الزامات کو ختم کرکے انھیں رہا کرے اور یہ وہ کام ہوگا، جسے واقعی کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:مشہور افغان خاتون کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری ہونے کا انکشاف

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ الزامات کہ شربت گل نے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا یا دھوکہ دہی کی، سراسر بے بنیاد ہیں کیونکہ نادرا نے انھیں اور ان کے شوہر کو معمول کی کارروائی کے مطابق شناختی کارڈ جاری کیا تھا۔

ڈاکٹر عمر زاخیل وال کے مطابق عالمی شہرت یافتہ ہونے کے علاوہ شربت گل ایک غریب بیوہ اور اپنے 4 بچوں پر مشتمل خاندان کی واحد کفیل ہے، جسے ہیپاٹائٹس کا مرض لاحق ہے جبکہ ان کے شوہر اور بیٹی کا انتقال بھی اسی مرض کے ہاتھوں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ 'اس اسٹیج پر میں وزیراعظم نواز شریف سے کہتا ہوں کہ وہ براہ راست اس معاملے میں مداخلت کریں اور شربت گل کی رہائی کے احکامات جاری کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت شربت گل اور ان کے بچوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور انھیں عزت و وقار کے ساتھ واپس افغانستان بھجوا کر وہاں سیٹل کیا جائے گا۔

ڈاکٹر زاخیل وال کا کہنا تھا کہ گرفتاری سے قبل شربت گل نے اپنی گھر کی اشیاء فروخت کردی تھیں اور وہ اپنے خاندان کے ہمراہ واپس افغانستان جارہی تھیں۔

افغان 'مونا لیزا' کی درخواست ضمانت مسترد

اس سے قبل بدھ 2 نومبر کو پشاور کی خصوصی عدالت نے عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون شربت گل کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

شربت گل کو گذشتہ ماہ 26 اکتوبر کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنانے کے الزام میں حراست میں لیا تھا، جس کے بعد ان کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

تاہم عدالت نے شربت گل کی درخواست ضمانت پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی شناختی کارڈ: افغان 'مونا لیزا' پشاور سے گرفتار

گذشتہ روز خصوصی عدالت میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران افغان خاتون کے وکیل نے بتایا تھا کہ شربت گل اپنے خاندان کی واحد کفیل ہیں اور وہ ہیپاٹائٹس سی کی مریضہ بھی ہیں۔

شربت گل کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ جب ان کو گرفتار کیا گیا اس وقت وہ افغانستان جانے کے لیے راستے میں تھیں۔

اس سے قبل مقامی عدالت کی جانب سے 28 اکتوبر کو شربت گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا۔

کورٹ کے احکامات کے مطابق جب شربت گل سے بیان ریکارڈ کروانے کا کہا گیا، تو انہوں نے جرم سے انکار کیا، جس کے بعد ان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور سینٹرل جیل بھیج دیا گیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ برس فروری میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے افغان خاتون شربت گل عرف شربت بی بی سمیت تین افغان مہاجرین کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کردیئے۔

یہاں پڑھیں: افغان ‘مونا لیزا‘ کا 14 روزہ عدالتی ریمانڈ

یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد افغان شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے انکوائری کا حکم دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ افغان مہاجرین پاکستان میں پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) حاصل کرسکتے ہیں تاہم انھیں شناختی کارڈ جاری کرنا غیر قانونی ہے۔

شربت بی بی 1984 میں افغان جنگ کے دوران اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئی تھیں اور انھوں نے ناصر باغ مہاجر کیمپ میں رہائش اختیار کی تھی۔

اپنی سبز آنکھوں کی وجہ سے شربت بی بی پہلی مرتبہ اس وقت مشہور ہوئیں جب 2002 میں نیشنل جیو گرافک چینل نے ان پر دستاویزی فلم بنائی جس کے بعد وہ افغان جنگ کی 'مونالیزا' کے نام سے مشہور ہو ئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Qalam Nov 02, 2016 10:41am
اس غریب عورت کو گرفتار کرکے کونسا تیر مار لیا ھے اس کو جلد رھا کیا جائے۔
zorkor Nov 02, 2016 07:32pm
@Qalam BHAI INVESITGATION TU KARNA HAI AB WARNA AISEY BAHOT SARAY CASES HOTE RAHEY GEY AUR HAMARY LOG MARTEY RAHEY GEY. THURA HAATH HALKA RAKHA TO BEHTAR HAI KIYONKEH WASEY HI ES BECHARE KI UMAR ZIYADA HO CHOKEY HAI.