کراچی: پاکستان کی میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (ایم ایس اے) نے ملک کی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 43 بھارتی ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا ہے۔

ڈوکس تھانے کے ایس ایچ او امین مری نے ڈان کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے بھارتی ماہی گیر پاکستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر مچھلی کا شکار کررہے تھے۔

گرفتار بھارتی ماہی گیروں کو ابتدائی تفتیش کے بعد مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا، جہاں حساس ادارے بھی ان سے تفتیش کرے گے۔

بھارتی ماہی گیر 8 کشتیوں پر سوار تھے اور انھیں پاکستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر مچھلی کا شکار کرنے پر گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے 30 ہندوستانی ماہی گیر رہا کردیئے

پولیس نے گرفتار ماہی گیروں کے خلاف فارن ایکٹ اور فشریز ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کرلیا ہے جبکہ ان کی کشتیاں بھی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔

حکام کے مطابق بھارتی ماہی گیروں کو پیر کے روز متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ادھر ایدھی ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے ڈوکس تھانے میں لائے گئے گرفتار بھارتی ماہی گیروں کیلئے کھانہ فراہم کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات گذشتہ کچھ ماہ سے انتہائی کشیدہ ہیں اور اس دوران بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جبکہ بھارتی فورسز کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

ادھر پاکستان نے بھارتی فورسز کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد اور من گھڑت کہا ہے اور ساتھ ہی دعویٰ بھی کیا ہے کہ پاکستانی فورسز نے ایل او سی پر ہندوستانی فورسز کو بھرپور جواب دیا ہے جس میں متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے 163 انڈین ماہی گیر رہا

یاد رہے کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کئی مرتبہ یہ الزام لگا چکی ہے کہ صوبہ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث ہے جبکہ حال ہی میں بھارتی نیوی کی آبدوز اور بھارتی فورسز کے جاسوس ڈرون نے پاکستان کی سمندری حدود اور فضائی حدود کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔

21 فروری 2016 کو ایم ایس اے نے پاکستانی سمندری حدود میں مچھلیاں پکڑنے والے 88 ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا تھا۔

دونوں ممالک آئے دن ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو گرفتار کرتے رہتے ہیں، کیونکہ بحیرہ عرب میں پاکستان اور ہندوستان کی آبی سرحدوں کی باقاعدہ حد بندی اور وضاحت نہیں کی گئی ہے اور اکثر کشتیوں پر ایسا کوئی انتظام یا ٹیکنالوجی موجود نہیں جو انہیں درست لوکیشن بتاسکے۔

پاکستان اور ہندوستان کے بنتے بگڑتے تعلقات اور ماہی گیروں کے تبادلوں کا مناسب طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک میں گرفتار ہونے والے ماہی گیروں کو عموماً اپنی سزا کی مدت سے بھی کہیں ذیادہ وقت جیلوں میں گزارنا پڑتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں