اسلام آباد: قطری شہزادے کی جانب سے پاناما پیپرز اسکینڈل میں وزیر اعظم نواز شریف کو بچانے کے لیے لکھے گئے خط کے بعد جمعرات 24 نومبر کو پاکستان پہنچنے والے قطری شاہی خاندان کے دورے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خدشات کا اظہارکیا ہے۔

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی صدارت میں بنی گالہ میں ہونے والے پارٹی کے اہم اجلاس میں رہنمائوں نے قطری شاہی خاندان کے پاکستانی دورے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

تحریک انصاف کے اجلاس میں قطری شاہی خاندان کے پاکستانی دورے سمیت حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی 24 ویں آئینی ترمیم پر بھی غورکیا گیا، پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کو پاناما اسکینڈل کیس سے بچانے کے لیے آئین میں24 ویں ترمیم کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قطری شہزادے کا خط اور وزیراعظم کا موقف مختلف: سپریم کورٹ

پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق نے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت قطری شاہی خاندان کے پاکستانی دورے کے مقاصد اور معلومات فراہم کرے، قطری شاہی خاندان ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہے جس وقت وزیر اعظم کو پاناما اسکینڈل میں بچانے کے لیے قطری شہزادے کی جانب سے لکھا گیا خط سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پارٹی رہنمائوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت قطری شاہی خاندان کے پاکستانی دورے کی تفصیلات منظر پر لائے۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ اگر قطری شہزادہ پرندوں کے شکار کے لیے پاکستان آیا ہوا ہے تو بھی یہ سوال اٹھتا ہے کہ حکومت نے انہیں معصوم پرندوں کا شکار کرنے کی اجازت کیوں دی؟انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ وزیر اعظم اور اس کا خاندان آخر کب تک اپنے ذاتی مفادات کی خاطر قومی مفادات پر سودے بازی کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں:’قطری شہزادے کے خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘

پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے قومی اسمبلی میں 24 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا، جس پر تحریک انصاف کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حکومت آئین میں ترمیم کرکےوزیر اعظم اور اس کے خاندان کو حفاظت فراہم کرنا چاہتی ہے، اس لیے پارٹی نے 24 ویں آئینی ترمیم بل کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نعیم الحق نے بتایا کہ جمہوری قانون ساز ادارے کسی ایک فرد کو فائدہ پہچانے کے لیے نہیں بلکہ سماج کے وسیع تر مفادات کے لیے قانون سازی کرتے ہیں۔

دوسری جانب عمران خان کی سربراہی میں تحریک انصاف کے ایک وفد نے پاکستانی دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے بھی ملاقات کی، ملاقات کے دوران پاناما اسکینڈل اور بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی سمیت کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت جیسے معاملات پر بھی گفگتو کی گئی۔


یہ رپورٹ 25 نومبر2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں