وفاقی حکومت نے رواں سال کیلئے کپاس کی پیداوار میں 36 لاکھ گانٹھوں کی کمی کا تخمینہ لگادیا، جس سے رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ اقتصادی ترقی کے ہدف کا حصول انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔

رواں مالی سال 17-2016 کیلئے کاٹن کراپ اسسمینٹ کمیٹی کا تیسرا اجلاس وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل انڈسٹری کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں صوبوں کے نمائندوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: رواں سال بھی کپاس کا پیداواری ہدف حاصل نہیں ہوسکا

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال کیلئے کپاس کا پیداواری ہدف ایک کروڑ اکتالیس لاکھ گانٹھیں مقرر کیا گیا تھا تاہم پیداوار ایک کروڑ پانچ لاکھ بیالیس ہزار گانٹھیں رہے گی۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ رواں سال پنجاب میں کپاس کی پیداوار کا تخمینہ 69 لاکھ گانٹھیں، سندھ میں 36 لاکھ گانٹھیں، خیبر پختونخوا میں ایک ہزار اور بلوچستان کیلئے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ اڑتیس ہزار گانٹھیں لگایا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب میں کپاس کی کاشت کے علاقے میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے اور یہ کپاس کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کپاس پر درآمدی ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ

سال 16-2015 کیلئے حکومت نے کپاس کی پیداوار کا ہدف ایک کروڑ پنتالیس لاکھ گانٹھیں مقرر کیا تھا مگر پیداوار ستانوے لاکھ گانٹھیں رہی، جس کے باعث اقتصادی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہ ہوسکا۔

یاد رہے کہ رواں مالی سال کیلئے کاٹن کراپ اسسمینٹ کمیٹی کے 6 ستمبر کو ہونے والے پہلے اجلاس میں کپاس کی پیداوار میں بیس فیصد اور 6 اکتوبر کو دوسرے اجلاس میں اکیس فیصد کمی کا تخمینہ لگایا گیا جبکہ تیسرے اجلاس میں اس کمی میں مزید اضافے کا تخمینہ لگادیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں