طیارہ حادثہ: میتیں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے پمز ہسپتال منتقل

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2016
میتوں کو شناخت کے لیے پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا —فوٹو بشکریہ: آئی ایس پی آر
میتوں کو شناخت کے لیے پمز ہسپتال منتقل کردیا گیا —فوٹو بشکریہ: آئی ایس پی آر

ایبٹ آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے تباہ شدہ طیارے کے مسافروں کی 48 میتوں کی شناخت کا عمل ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔

شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے پاک فوج کے 3 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ایبٹ آباد سے اسلام آباد روانہ کی گئی میتوں کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پمز ہسپتال میں میتوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا عمل جاری ہے،اور تصدیق کے بعد میتوں کو ورثا کے حوالے کردیا جائے گا تاہم اس میں مزید چند روز لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے حادثے کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیر اعظم نے یہ ہدایات اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران جاری کیں۔

اجلاس میں چیئرمین پی آئی اے، سی ای او، ایوی ایشن ڈویژن کے سیکریٹری اور سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل نے حادثے کے حوالے سے بریفنگ دی۔

حکام نے وزیراعظم کو بتایا کہ بد قسمت طیارے میں موجود عملہ اور پائلٹس انتہائی تجربہ کار تھے جبکہ طیارہ پرواز سے قبل معمول کی مینٹیننس اور سیکیورٹی چیکس سے گزرا تھا اور پرواز کے لیے فٹ قرار دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے ہدایات جاری کیں کہ سیفٹی بورڈ کے تحت حادثے کی تحقیقات جلد از جلد مکمل کی جائیں جبکہ سینئر ایئرفورس افسر کو بھی انکوائری کمیٹی میں شامل کیا جائے۔

ادھر وزارت ہوا بازی کے ترجمان شیر علی خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم قائم کردیا گیا ہے جہاں سیکریٹری ایوی ایشن، ڈی جی سی اے اور چیئرمین پی آئی اے موجود ہیں۔

ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس کے افسر محمد عباس کے مطابق طیارے میں سوار کسی بھی فرد کا جسم مکمل طور پر سلامت نہیں۔

ریسکیو اہلکاروں اور گاؤں کے مقامی افراد کی بڑی تعداد نے رات بھر تباہ شدہ طیارے کے ملبے کو جمع کیا جس کے ٹکڑے حادثے کے مقام سے سیکڑوں میٹر فاصلے تک بکھرے ہوئے تھے۔

اے ایف پی کے مطابق گاؤں سدھا بتولنی کے نزدیک تباہ ہونے والے طیارے کے ایک حصے میں 5 گھنٹے تک آگ لگی رہی۔

ایک مقامی شخص کے مطابق میتیں اس قدر مسخ شدہ ہیں کہ یہ تک نہیں بتایا جاسکتا کہ لاش کسی خاتون کی ہے یا مرد کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گاؤں کے افراد تمام باقیات کو اکھٹا کرکے پہاڑی علاقے سے ایمبولنس تک منتقل کرتے رہے۔

مقامی افراد اور ریسکیو اہلکار میتوں کی منتقلی میں مصروف—فوٹو: اے ایف پی
مقامی افراد اور ریسکیو اہلکار میتوں کی منتقلی میں مصروف—فوٹو: اے ایف پی

ایوب میڈیکل کمپلیکس کے ایک اور افسر علی باز کے مطابق 6 میتوں کی شناخت انگلیوں کے نشانات کے ذریعے کی جا چکی ہے، اور ان کی تفصیلات کو مردہ خانے کے باہر چسپاں کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کا چترال سے اسلام آباد آنے والا مسافر طیارہ گذشتہ روز حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

طیارے سے 4 بجکر 9 منٹ پر مے ڈے کی کال کی گئی تھی جس کے بعد 4 بج کر 16 منٹ پر طیارہ ریڈار سے غائب ہوا اور تباہ ہوگیا۔

پی آئی اے کے چیئرمین اعظم سہگل نے حادثے کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ طیارے کے تباہ ہونے کی وجہ اس کے 2 میں سے ایک انجن میں ہونے والی خرابی بتائی جارہی ہے جس کے بعد چترال سے دارالحکومت کی جانب اڑان بھرنے والا یہ طیارہ حادثے کا شکار ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 9 سال پرانے اس اے ٹی آر طیارے کا اکتوبر میں چیک اپ ہوا تھا اور وہ مکمل طور پر ٹھیک تھا۔

غائبانہ نماز جنازہ

اسلام آباد میں پمز ہسپتال کے باہر طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ، جس میں چیئرمین پی آئی اے نے بھی شرکت کی۔

پی آئی اے کا معاوضے کا اعلان

پی آئی اے کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق قومی ایئر لائن طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے 47 افراد کے ورثا کو5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرے گی تاکہ تجہیز و تدفین میں مدد فراہم کی جاسکے۔

اس کے لیے،چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی جانب سے ڈسٹرکٹ مینیجرز کو ہدایات جاری کردی گئیں کہ وہ خود جا کر ورثا سے ملیں اور انہیں یہ رقم دی جائے۔

’طیارہ آبادی کے قریب گرنے والا تھا‘

جائے حادثہ پر موجود سینئر ریسکیو اہلکار کے مطابق مقامی افراد کا کہنا تھا کہ ’تباہ ہونے سے قبل طیارے کو فضا میں ڈولتے ہوئے دیکھا گیا، ایسا لگتا تھا کہ طیارہ گاؤں پر گر جائے گا لیکن پائلٹ طیارے کو پہاڑی علاقے کی طرف لے جانے میں کامیاب ہوگیا‘۔

جائے حادثہ سے طیارے کا بلیک باکس تلاش کرلیا گیا —فوٹو: رائٹرز
جائے حادثہ سے طیارے کا بلیک باکس تلاش کرلیا گیا —فوٹو: رائٹرز

حکام کے مطابق مرنے والے افراد میں 3 غیر ملکی بھی شامل ہیں، آسٹریلوی وزارتِ خارجہ کی جانب سے 2 افراد کی ہلاکت کی تصدیق سامنے آچکی ہے جبکہ چین کا سرکاری میڈیا بھی اپنے ایک شہری کی ہلاکت کی تصدیق کرچکا ہے۔

چترال ایئر پورٹ مینیجر اور مقامی پولیس اہلکاروں کے مطابق طیارے میں سوار مسافروں میں پاکستان کی معروف شخصیت جنید جمشید بھی شامل تھے۔

پاکستان کا دوسرا قومی ترانہ قرار دیئے جانے والے ملی نغمے ’دل دل پاکستان‘ گانے والے گلوکار کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر انھیں خراج تحسین پیش کیے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 کو پیش آنے والا یہ حادثہ پاکستان کی تاریخ کا چوتھا خوفناک فضائی حادثہ ہے۔

اس سے قبل 2010 میں ایئر بس 321 کو پیش آنے والا حادثہ اب تک کا سب سے خوفناک فضائی حادثہ تھا جس میں 152 مسافروں سے بھرا طیارہ اسلام آباد کے نزدیک پہاڑی علاقے میں ٹکرا گیا تھا۔

طیارے کا فلائٹ ڈیٹا

حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہونے والے پی آئی اے کے طیارے کے فلائٹ ڈیٹا کے مطابق طیارہ 6 ہزار 950 فٹ بلندی سے بےقابو ہو کر گرا۔

فلائٹ ڈیٹا سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق طیارے میں خرابی 4 بج کر 12منٹ پر شروع ہوئی جس سے قبل طیارہ 14ہزار فٹ کی بلندی پر پروازکررہا تھا، خرابی کے بعد طیارے نے تیزی سے نیچے آنا شروع کیا اور 3 منٹ میں 7 ہزار فٹ بلندی سے نیچے آیا۔

فلائٹ ڈیٹا کے مطابق 7 ہزار فٹ بلندی پر پائلٹ نے چند لمحوں کے لیے طیارے کو قابو میں کیا مگر 4 بج کر 15 منٹ اور 20 سیکنڈ پر طیارے نے مکمل کنٹرول کھودیا جس کے بعد وہ ناک کے رخ میں گرکر تباہ ہوا۔

تباہ ہونے والے طیارے کا فلائٹ ڈیٹا—فوٹو:ڈان نیوز
تباہ ہونے والے طیارے کا فلائٹ ڈیٹا—فوٹو:ڈان نیوز

تبصرے (0) بند ہیں