اسلام آباد: چینی سفارت خانے کے عہدیداروں کی جانب سے بالآخر پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ناقدین کو جواب دے دیا گیا اور پاکستان میں تعینات سینئر چینی سفارتی اہلکار نے منصوبے میں کسی بھی قسم کی منفی سرگرمی کی تردید کرتے ہوئے عوام سے 'غلط معلومات' کے خلاف حمایت طلب کرلی۔

اپنی خاموش سفارت کاری سے پہچانے جانے والے چینی سفارت خانے کی جانب سے سی پیک منصوبے کی صوبوں میں غیر منصفانہ تقسیم کے الزامات، غیر شفافیت، بدعنوانی اور ماحولیاتی تحفظات کو اب تک برداشت کیا جارہا تھا، لیکن ایک مقامی تھنک ٹینک اسٹریٹجک وژن انسٹی ٹیوٹ (ایس وی آئی) کے سیمینار میں خاموشی توڑتے ہوئے قائمقام چینی سفیر ژاؤ لیجیان نے اس تمام تنقید کو سختی سے مسترد کردیا۔

مختلف حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات پر سفارت خانے کے ردعمل سے متعلق سوال پر قائمقام چینی سفیر کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ درست انداز میں جاری ہے، لیکن کچھ افراد اس منصوبے کو بدنام کرنے میں مصروف ہیں اور ان افراد کو پاکستانی عوام کی بڑی تعداد کی حمایت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ منصوبے پر اٹھایا جانے والا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ صوبہ پنجاب، چھوٹے صوبوں کی قیمت پر سب سے زیادہ سی پیک سے مستفید ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘چین سی پیک کو بھارت سے تجارت کیلئے استعمال کرسکتا ہے‘

قائمقام سفیر کا کہنا تھا کہ کچھ افراد اسے ’چائنا پنجاب اکنامک کوریڈور‘ قرار دے رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ منصوبے میں سب سے بڑا حصہ بلوچستان کا ہے، تو پھر اسے ’چائنا بلوچستان اکنامک کوریڈور‘ کیوں نہیں کہا جاتا۔

انہوں نے منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ سب ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کا پیسہ ہے، یہ سرمایہ کاری کے منصوبے ہیں، ہم اس میں بدعنوانی یا رشوت کیسے برداشت کرسکتے ہیں‘۔

قائمقام چینی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کی تعمیر کے لیے شفاف انداز میں ٹھیکہ دیا گیا، منصوبے سے متعلق معلومات خفیہ رکھنے کے الزامات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام معلومات سب کے لیے موجود ہے.

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سیاسی پارٹیاں سی پیک پر باہمی اختلافات ختم کریں، چین

سیمینار میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے ژاؤ لیجیان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنے والے ان افراد کے پاس یہ تمام اعداد وشمار کہاں سے آئے؟ کچھ افراد جھوٹے الزامات لگانے میں مصروف ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے مخالفین کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔

بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کوئلے کے توانائی منصوبوں پر ماہرین ماحولیات کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں گے، منصوبے میں تمام بین الاقوامی معیارات کو مدنظر رکھا جارہا اور ماحولیاتی مسائل کا بھی خیال رکھا جائے گا۔


یہ خبر 20دسمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں