کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) لندن کے رہنماؤں پروفیسر حسن ظفرعارف اور امجداللہ کو سینٹرل جیل کراچی سے رہائی کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔

ایم کیوایم لندن کےدونوں رہنماؤں کورواں سال اکتوبر میں ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا تھا تاہم انھیں رہائی کے فوری عزیز آباد تھانے میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس نے پروفیسر حسن ظفر اور امجداللہ کو حراست میں لے کر عزیز آباد تھانے منتقل کر دیا ہے۔

ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کے خلاف گزشتہ ماہ کراچی کے میئر وسیم اختر کو سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد یاد گار شہدا جانے سے قبل ہنگامہ آرائی پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ رینجرز نے ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کو اکتوبر میں کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے باہر سے حراست میں لیا تھا جہاں وہ پریس کانفرنس کرنا چاہتے تھے تاہم جب پارٹی رہنما پریس کلب پہنچے تو ان کو وہاں داخل ہونے سے پہلے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 39 مقدمات میں ضمانت: میئرکراچی وسیم اختر جیل سے رہا

ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کو 90 روز کے لیے کراچی کے سینٹرل جیل بھیج دیا گیا تھا۔

رینجرز نے پروفیسر حسن ظفر اور امجداللہ کے علاوہ کنورخالد یونس کو بھی حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما رینجرز کی حراست میں

رواں سال اگست میں فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پارٹی کے بانی کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کو پاکستان سے چلانے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا تھا لیکن ایم کیو ایم لندن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے ایک نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا جس میں حسن ظفر عارف کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی۔

ایم کیو ایم لندن کی جانب سے عبوری رابطہ کمیٹی میں کراچی سے پروفیسر ڈاکٹر حسن ظفر عارف، اسحاق ایڈووکیٹ، امجد اللہ خان، کنور خالد یونس، اشرف نور، اکرم راجپوت، اسمٰعیل ستارہ، ادریس علوی ایڈووکیٹ اور حیدر آباد سے مومن خان مومن کو شامل کیا گیا تھا۔

اس سے قبل کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی لندن کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف نے کہا تھا کہ 'ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں، ایم کیو ایم صرف وہی ہے، جس کے قائد الطاف حسین ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں