کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف ڈاکٹر عاصم حسین کے ہسپتال میں دہشت گردوں کے علاج میں سہولت کاری کیس میں ضمانت منظور کرلی، جس کے بعد انھیں جیل سے رہا کردیا گیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں وسیم اختر کے خلاف دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کے سلسلے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

جیل سے رہائی کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے وسیم اختر کا استقبال کیا—۔ڈان نیوز
جیل سے رہائی کے بعد ایم کیو ایم رہنماؤں نے وسیم اختر کا استقبال کیا—۔ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قادر پٹیل کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا اور ان کی بھی ضمانت منظور کرلی گئی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

بعدازاں وسیم اختر کو کراچی سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا، اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں نے وسیم اختر کا استقبال کیا اور انھیں پھولوں کے ہار پہنائے۔

کراچی کے میئر وسیم اختر رہائی کے فوری بعد ایم کیو ایم رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ قافلے کی صورت میں سینٹرل جیل سے مزار قائد پہنچے جہاں انھوں نے مزار قائد پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔

ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا تھا کہ مزار قائد پر حاضری کے بعد وسیم اختر یادگار شہداء اور شہداء قبرستان پر بھی حاضری دیں گے۔

وسیم اختر کی یاد گار شہدا آمد، ایم کیو ایم دھڑوں میں کشیدگی

ڈان نیوز کے مطابق وسیم اختر کے یاد گار شہداء آمد سے قبل ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کی بڑی تعداد یہاں پہنچی اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔

دونوں جانب سے نعروں کے بعد صورت حال کشیدہ ہوگئی جسے مزید کشیدہ ہونے سے روکنے کیلئے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں:متحدہ بانی تقاریرکیس:میئرکراچی کی ضمانت منظور

پولیس نے ایم کیو ایم کے دونوں دھڑوں کے مشتعل افراد پر لاٹھی چارج کیا اور متعدد کو حراست میں بھی لے لیا۔

بعد ازاں رینجرز اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو یاد گار شہداء اور اس کے اطراف میں تعینات کردیا گیا جبکہ دونوں دھڑوں کے کارکنان کو اس جانب جانے سے روک دیا گیا۔

واقعے کی ویڈیو فوٹیج کے مطابق اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کے علاوہ پارٹی کا کوئی اہم رہنما موجود نہیں تھا۔

واضح رہے کہ وسیم اختر کے خلاف بانی متحدہ الطاف حسین کی نفرت انگیز تقاریر سننے، سہولت کاری، سانحہ 12 مئی اور دہشت گردوں کے علاج سمیت کُل 39 مقدمات کراچی کے مختلف تھانوں میں درج کرائے گئے تھے، جن میں سے 38 مقدمات میں ان کی پہلے ہی ضمانت ہوچکی ہے۔

یہاں پڑھیں:ڈاکٹرعاصم کیس: انیس قائم خانی، وسیم اختر، قادر پٹیل گرفتار

اب دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد وسیم اختر کی رہائی کی راہ ہموار ہوئی، دوسری جانب اس کیس کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عاصم سمیت دیگر 4 ملزمان کی ضمانت پہلے ہی منظور کی جاچکی ہے۔

وسیم اختر کی تازہ قید و بند کا آغاز رواں سال 19 جولائی کو اُس وقت ہوا تھا، جب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشت گردوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے مقدمے میں عبوری ضمانت میں توسیع سے انکار کردیا، جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا۔

میئر کراچی وسیم اختر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ہیں، وہ 24 اگست 2016 کو وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہوئے، انہوں نے جیل سے آکر ووٹ ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب

میئر کے انتخاب کے لیے ڈالے گئے 294 ووٹوں میں سے وسیم اختر کو 208 ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے امیدوار کرم اللہ وصی صرف 86 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

بعدازاں 30 اگست کو انھوں نے باغ قائد اعظم میں کراچی کے میئر کا حلف اٹھایا تھا، اس طرح وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے جیل سے شہر قائد کی میئر شپ کا انتخاب جیت کر حلف اٹھایا۔

اس موقع پر اپنی تقریر کے دوران وسیم اختر نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عہد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ 'صرف متحدہ کا نہیں پورے کراچی کا میئر ہوں۔'

تبصرے (0) بند ہیں