بغداد: عراق کے درالحکومت بغداد کے مشرقی حصے میں ایک مصروف کاروباری مرکز میں ہونے والے خودکش دھماکے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک جبکہ 52 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے اپنی رپورٹ میں عراقی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ کار سوار خود کش بمبار نے بغداد کے وسیع اور مرکزی ضلع کے اس حصے میں خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں عام لوگوں کی آبادی زیادہ ہے۔

دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے امدادی کارروائیاں شروع کرکے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔

دھماکے کے ایک گھنٹے بعد داعش اس کی ذمہ داری قبول کرلی۔

دھماکے بعد عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ خودکش کار بمبار نے خود کو اس وقت دھماکہ خیز مواد سے اڑایا جب جائے وقوع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی۔

اس سے قبل 31 دسمبر 2016 کو بھی بغداد میں ہونے والےبم دھماکوں میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ گزشتہ روز نجف میں ہونے والے دھماکے میں بھی 7 افراد مارے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں داعش کا بم دھماکا، 115 افراد ہلاک

دوسری جانب عراق کے شمالی شہر موصل میں داعش اور عراقی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، پیر 2 جنوری کے دن داعش نے فوج کے اڈوں کو نشانہ بنایا،جب کہ داعش کے حملہ آوروں نے شمالی بغداد کے قریب نواحی علاقے ’بیجی‘ میں موجود فوجیوں کے اڈے پر حملہ کردیا، جس سے 4 فوجی ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔

مقامی سیکیورٹی اہلکاروں نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ داعش کے حملہ آوروں نے فورسز سے چھینے گئے مارٹر گولے ’بیجی‘ کے قریبی شہر ‘شرکت ‘کی جانب پھینکے جس کے بعد شہر کی انتظامیہ نے کرفیو نافذ کردیا۔

’شرکت‘ شہر کے میئر علی دوداہ کے مطابق مارٹر گولے پھینکے جانے سے کم سے کم 2 بچے ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: بغداد: خودکش دھماکے میں 100 افراد ہلاک

یاد رہے کہ داعش کی جانب سے 2014 میں ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں قبضہ کرنے کے بعد آئے دن شہری آبادی والے علاقوں میں دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔

امریکی مدد سے عراقی فوج اس وقت ملک کے شمالی شہر موصل کو داعش سے آزاد کرنے کے لیے لڑ رہی ہے، اس وقت بظاہر عراقی فوج کی موصل پر پوزیشن مضبوط ہے مگر اسے اب بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔

گرشتہ برس 17 اکتوبر 2016 کو عراق کی ایلیٹ فورس نے موصل میں اپنے ہیڈ کوارٹر کو دوبارہ حاصل کرتے ہی 2003 میں امریکی مداخلت کے بعد سب سے بڑے زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا تھا کہ اپریل تک باغیوں کو ملک سے نکال دیں گے۔


تبصرے (0) بند ہیں