اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا ہے کہ اگر سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیشکش ہوئی تو وہ یقیناً حکومت سے اس کی اجازت لیں گے۔

نجی چینل ’سما نیوز‘ کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ’سعودی عرب کی خواہش تھی کہ آرمی چیف رہتے ہوئے راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بنیں، لیکن حکومت اور فوج کا خیال تھا کہ ایسا کرنا مناسب نہیں اور اس سے مفادات میں تضاد پیدا ہوگا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق آرمی چیف اس وقت عمرے کے لیے سعودی عرب میں موجود ہیں، انہیں اگر اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیشکش ہوئی تو یقین ہے کہ وہ تمام قانونی و آئینی تقاضے پورے کریں گے، اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہیں کریں گے اور حکومت سے اس حوالے سے منظوری لیں گے۔‘

اسحٰق ڈار نے واضح کیا کہ ’اگر راحیل شریف کو اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی پیشکش ہوئی ہے تو مجھے اس حوالے سے کوئی علم نہیں، لیکن اگر انہیں پیشکش ہوئی ہے اور انہوں نے اصولی طور پر اسے منظور کر بھی لیا ہے تو بھی مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ملک کے تقاضے پورے کریں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ مقرر

یاد رہے کہ 3 روز قبل نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی کے خلاف 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنائے جانے کی تصدیق کی تھی۔

انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ اس حوالے سے معاہدے کو چند روز قبل حتمی شکل دی گئی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس معاہدے کے حوالے سے زیادہ تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا اور اسے پہلے پاکستان میں حتمی شکل دی گئی۔

مزید پڑھیں: 'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘

واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنائے جانے کے بعد پاکستان ابتدا میں اس میں شمولیت سے متعلق مخمصے کا شکار رہا۔

تاہم ابہام دور ہونے کے بعد پاکستان نے اس اتحاد میں اپنی شمولیت کی تصدیق کردی، لیکن کہا گیا کہ اتحاد میں اس کے کردار کا تعین سعودی حکومت کی طرف سے تفصیلات ملنے کے بعد کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں