وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو دہشت گردی کے خلاف 39 اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کی تصدیق کردی۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ اس حوالے سے معاہدے کو چند روز قبل حتمی شکل دی گئی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس معاہدے کے حوالے سے زیادہ تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ فیصلہ موجودہ حکومت کو اعتماد میں لینے کے بعد کیا گیا اور اسے پہلے پاکستان میں حتمی شکل دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کسی اسائنمنٹ یا تقرری کے لیے حکومت اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کی باقاعدہ کلیئرنس کی ضرورت ہوتی ہے اور سابق آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے سے قبل قانونی عمل کی پیروی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ’راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے زیر غور تھا اور وزیر اعظم نواز شریف بھی اس حوالے سے مشاورت میں شامل تھے۔‘

مزید پڑھیں: پاکستان عرب فوج اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر

وزیر دفاع نے کہا کہ ’اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد اچھا قدم ہے، پوری مسلم اُمہ کو اس وقت مشکلات کا سامنا ہے اس لیے تمام اسلامی ممالک کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس اتحاد میں شامل ہونا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے اسلامی ممالک کا فوجی اتحاد بنائے جانے کے بعد پاکستان ابتدا میں اس میں شمولیت سے متعلق مخمصے کا شکار رہا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر

تاہم ابہام دور ہونے کے بعد پاکستان نے اس اتحاد میں اپنی شمولیت کی تصدیق کردی، لیکن کہا گیا کہ اتحاد میں اس کے کردار کا تعین سعودی حکومت کی طرف سے تفصیلات ملنے کے بعد کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں