کراچی: انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ نے انگریزوں کے دور کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس کو رینجرز اور فوج کی بیساکھیوں پر ڈالنے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے بات چیت کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے سوال کیا کہ سندھ پولیس کو رینجرز یا فوج کی بیساکھیوں پر کب تک چلایا جائے گا؟

اے ڈی خواجہ کے مطابق پولیس کو ان بیساکھیوں پر لانے کی ضرورت اس وقت پڑی جب 1995-1996 میں کراچی میں کامیاب آپریشن سرانجام دینے والے پولیس افسران کو چن چن کر قتل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ '1995-1996 میں جب شہر میں آپریشن ہوا اس وقت یہاں رینجرز یا فوج موجود نہیں تھی، سندھ پولیس نے کامیابی سے اس آپریشن کو مکمل کیا، تاہم اس آپریشن کو سیاست کی نذر کردیا گیا اور اپنی جان پر کھیل کر شہر کا امن اور روشنیاں بحال کرنے والے پولیس افسران کو چن چن کر کراچی کی سڑکوں اور مساجد میں شہید کیا گیا'۔

آئی جی سندھ نے شکوہ کیا کہ 'اُس وقت شہر کے لوگ اور معاشرہ خاموش تماشائی بنا رہا اور کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، سیکڑوں پولیس افسر شہید ہوئے جبکہ مارنے والے بڑے بڑے ایوانوں میں بیٹھے رہے'۔

اے ڈی خواجہ نے پولیس افسران کے بہیمانہ قتل کے ان واقعات کو سندھ پولیس کے مورال میں کمی کی وجہ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں جان پر کھیل کر شہر کا امن اور روشنیاں بحال کرنے والے پولیس افسران منہ چھپا کر نکلنے پر مجبور ہوگئے اور کوئی افسر وردی پہن کر گھر جانے اور ڈیوٹی پر آنے کو تیار نہیں تھا۔

آئی جی سندھ کے مطابق یہ ہی وہ بیساکھیاں تھیں جنہوں نے کراچی پولیس کو پستیوں میں دھکیل دیا۔

ان کا کہنا تھا 'وہ بڑے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ شہر میں دہشت گردی کے تمام بڑے واقعات میں ملوث ملزمان کو پولیس نے کیفر کردار تک پہنچایا اور گرفتار کیا'۔

'انگریز دور کے قوانین کا خاتمہ ضروری'

پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور ان بیساکھیوں سے چھٹکارے کے لیے آئی جی سندھ پولیس نے انگریز دور کے قانون کو ختم کرنے کی تجویز دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ 'پولیس بالکل زیرو ہے، غافل ہے اور کچھ نہیں کررہی'۔

آئی جی سندھ کے مطابق 'لوگوں کی پولیس سے توقعات بہت زیادہ ہیں اور پولیس ان توقعات پر پورا نہیں اتر پارہی جس کی وجہ 1861 کا قانون ہے'۔

انہوں نے سوال کیا کہ 1861 کا قانون ہاتھ میں پکڑا کر ہم سے 21ویں صدی کی توقعات کیسے رکھی جاسکتی ہیں؟

ساتھ ہی آئی جی سندھ نے گزارش کی کہ ادارے کو فعال بنانے کے لیے اس قانون کو تبدیل کیا جائے، جس میں چیمبر آف کامرس، شہری اور معاشرہ ان کی مدد کرے۔

ان کا کہنا تھا، 'جب تک یہ ڈیڑھ صدی پرانا قانون تبدیل نہیں ہوتا اُس وقت تک پولیس معاشرے کی خدمات کے قابل نہیں ہوسکے گی'۔

تبصرے (1) بند ہیں

RIZ Feb 07, 2017 04:57pm
whenever deep state used MQM for their gains Karachi suffers,, in this love hate relationship Karachi suffered ..