پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ کراچی سے سعودی عرب جانے والی پرواز میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کرنے کے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی۔

پی آئی اے نے اس الزام کو مسترد کیا ہے کہ مذکورہ پرواز میں مسافروں نے تین گھنٹوں پر مشتمل سفر کھڑے ہوکر کیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے کہا کہ پی آئی اے کی پرواز میں مسافروں کے کھڑے ہوکر سفر کرنے کی میڈیا رپورٹس مبالغہ آرائی اور بے بنیاد ہیں۔

خیال رہے کہ یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ 20 جنوری کو پی آئی اے کی کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں 416 مسافر موجود تھے حالانکہ اس طیارے میں 409 مسافروں کو لے جانے کی گنجائش تھی اور ایسا کرنا ایئر سیفٹی ریگولیشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پرواز میں 7 مسافروں کےکھڑے ہوکر سفرکرنے کا انکشاف

اس سلسلے میں پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی کا مزید کہنا تھا کہ ' کسی کے لیے بھی یہ ممکن نہیں کہ وہ طیارے میں اس طرح سفر کرسکے چاہے پرواز کا دورانیہ جتنا بھی ہو'۔

تاہم انہوں نے کہا کہ 'طیارے میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کی موجودگی کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں، اس سلسلے میں ایئرلائن نے جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے اور تمام متعلقہ افراد سے تفتیش ہوگی'۔

دانیال گیلانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'پی آئی اے اپنے مسافروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہے اور ایسے کسی اقدام کی اجازت نہیں دی جاسکتی سے سے مسافروں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو'۔

کبھی دنیا کی بہترین ایئرلائنز میں سے ایک رہنے والی پی آئی اے حالیہ برسوں میں متعدد تنازعات کا شکار رہی ہے جبکہ یہ اربوں ڈالرز کی مقروض بھی ہے۔

گزشتہ برس 7 دسمبر کو پی آئی اے کا ایک اے ٹی آر مسافر طیارہ پہاڑی میں جاگرا تھا جس کے نتیجے میں معروف نعت خواں جنید جمیشد سمیت طیارے میں سوار تمام 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں